ورلڈ کپ میں پاکستان کی اسپن بالنگ کہاں کھڑی ہے
پاکستان کرکٹ ٹیم کو ورلڈ کپ 2023 کی تیاریوں کے دوران اپنی اسپن بولنگ کی صلاحیتوں پرتحفظات کا سامنا ہے۔
مضبوط فاسٹ بولنگ اٹیک ہونے کے باوجود ٹیم کے اسپنرز فارم اور کارکردگی کے ساتھ جدوجہد کررہے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے پاس مضبوط اٹیک رکھنے والے فاسٹ بالرزموجود ہیں جن میں شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، حسن علی اور محمد وسیم شامل ہیں۔
ایشیا کپ میں ٹیم کی کارکردگی کے بعد کئی سابق کرکٹرز نے اسپن بولنگ کوچ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے درمیانی اوورز میں اسپنرز کے اہم کردار کو اجاگر کیا ہے۔
پاکستان کے سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید نے آج نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ’اس میں کھلاڑی کا کوئی قصور نہیں ہے۔ اگر آپ اسے منتخب کرتے ہیں، تو وہ کھیلے گاۯ اگر آپ اسے منتخب نہیں کریں گے تو وہ نہیں کھیلے گا۔ لیکن آج ہم تسلیم کر رہے ہیں کہ ہماری بولنگ کمزور ہے۔ ہم جانتے تھے کہ ایشیا کپ آنے والا ہے اورپھر ورلڈ کپ ہے۔ پھر آپ کو اپنے پاس زیادہ سے زیادہ آپشنز رکھنے چاہئیے تھے۔ آج ہم عماد وسیم کی بات کررہے ہیں۔ ہم نے اسے پچھلے 3 سالوں سے چھوڑ دیا ہے۔ یہ ٹیم مینجمنٹ اور پی سی بی انتظامیہ میں تسلسل کے بارے میں ہے‘۔
کھیلوں کے تجزیہ کار اور صحافی سید یحییٰ حسینی نے کہا کہ، ’پاکستان کرکٹ ٹیم کی انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی کو اپنی ٹیم کے بولنگ وسائل کا علم تھا۔ اگر درمیانی اوورز میں اسپن بولنگ اٹیک کام نہیں کر رہا تو شاداب، نواز اور اسامہ کو اسی ٹیم مینجمنٹ کی حمایت حاصل تھی۔ وہ ان پر انحصاراور بھروسہ کرتے تھے۔ اگر فاسٹ بولنگ کی بات کی جائے تو نسیم شاہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے بھی دھچکا لگا ہے لیکن وسیم جونیئر اب بھی بغیر کارکردگی دکھائے اس ٹیم کا حصہ ہیں‘۔
نسیم شاہ کی عدم دستیابی بھی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے بڑا نقصان ہے جن کی جگہ حسن علی کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے تاہم گرین شرٹس کا اسپن بالنگ ڈپارٹمنٹ بھی فارم اور کارکردگی کے حوالے سے مشکلات کا شکارہے۔
ٹیم کے پاس ترجیحی اسپن آپشنزشاداب خان اور محمد نواز ہیں جنہوں نے گزشتہ دو سال کے دوران ٹیم کے ساتھ ایک روزہ میچز کھیلے اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
تاہم حال ہی میں ختم ہونے والے ایشیا کپ میں وہ اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے۔
ٹیم اور شائقین بےچینی سے یہ دیکھنے کے منتظرہیں کہ کیا پاکستان ان کے اسپن بولنگ سے متعلق خدشات کو دور کرتے ہوئے کرکٹ کے اس سب سے بڑے ایونٹ میں میں اعلی سطح پر مقابلہ کرسکتا ہے۔
ورلڈ کپ کی کامیاب مہم کے لیے پاکستان کی امیدوں کا انحصار اسپنرز کی کارکردگی پر ہوگا کہ وہ آگے بڑھیں اور فتوحات میں اہم کردار ادا کریں۔
Comments are closed on this story.