مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ برہنہ تصاویر نے پورے قصبے کو پریشان کردیا
ہسپانوی قصبے کے رہائشی مقامی لڑکیوں کی مصنوعی ذہانت (AI) کئی سے تیار کردہ برہنہ تصاویر وائرل ہونے کے بعد پریشانی میں مبتلا ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اسپین کے ایک قصبے المیندرالیجو میں نوجوان لڑکیوں کی اے آئی سے تیار کردہ برہنہ تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ان کے علم یا رضامندی کے بغیر گردش کر رہی ہیں۔
متاثرہ لڑکیوں میں سے کچھ کی عمریں 11 سے 17 سال تک ہیں۔
ان لڑکیوں کی زیادہ تر تصاویر ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے لی گئی تھیں اور پھر ایک اے آئی ایپلی کیشن کے ذریعے بغیر کپڑوں کے تصاویر تیار کی گئیں۔
ایک 14 سالہ بچی کی ماں ماریا بلانکو ریو نے بی بی سی کو بتایا، ’ایک دن میری بیٹی اسکول سے نکلی اور اس نے کہا کہ ماں میری بے لباس تصاویر گردش کر رہی ہیں۔ میں نے اس سے پوچھا کہ کیا اس نے کوئی تصویر کھینچی ہے؟ جس میں اُس نے خود کو عریاں دکھایا ہو؟ اس نے کہا، نہیں ماں یہ لڑکیوں کی جعلی تصاویر ہیں جو اس وقت بہت زیادہ بنائی جا رہی ہیں اور میری کلاس میں اور بھی لڑکیاں ہیں جن کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہے۔‘
متاثرین میں سے ایک کی والدہ ڈاکٹر مریم الادیب نے ایک انسٹاگرام ویڈیو میں کہا کہ مؤرف شدہ تصویریں حقیقی لگتی ہیں اور ہر کسی کے لیے خاص طور پر اس کی 14 سالہ بیٹی کے لیے کافی پریشان کن ہیں۔
انہوں نے کہا، ’اگر میں اپنی بیٹی کے جسم کو نہیں پہچانتی تو یہ تصویر مجھے بھی اصلی لگتی۔‘
انہوں نے تصویر بنانے والے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’آپ اس نقصان سے واقف نہیں ہیں جو آپ پہنچا رہے ہیں۔ اس نفرت انگیز مواد کو تخلیق کرنے کے لیے تصاویر کا استعمال کرنا اور انہیں تقسیم کرنا بہت سنگین جرم ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لڑکیاں ایسی حرکتوں کی اطلاع دینے سے مت گھبرائیں۔ اپنی ماؤں کو بتائیں۔ متاثرہ مائیں، مجھے بتائیں تاکہ آپ اس گروپ میں شامل ہو سکیں جو ہم نے بنایا ہے۔‘
مقامی قانون نافذ کرنے والے ادارے اب متاثرین کی 11 شکایات سے نمٹ رہے ہیں، جن میں سے سبھی نابالغ ہیں۔ متاثرہ بچوں کے والدین نے ایک سپورٹ گروپ بھی قائم کیا ہے تاکہ اس آزمائش میں ان کی مدد کی جا سکے۔
بی بی سی کے مطابق ، کم از کم 11 مقامی لڑکوں کی شناخت کی گئی ہے جو تصاویر بنانے یا واٹس ایپ اور ٹیلی گرام ایپس کے ذریعے ان کی گردش میں ملوث تھے۔
حکام اس دعوے کی بھی تفتیش کر رہے ہیں کہ ان میں سے ایک لڑکی کی جعلی تصویر کا استعمال کر کے اس سے رقم لینے کی کوشش کی گئی تھی۔
Comments are closed on this story.