Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

ترک پارلیمنٹ کے قریب وزرات داخلہ پر خودکش حملے کے باوجود پارلیمانی اجلاس جاری

صدر رجب طیب اردوان کی اجلاس میں شرکت
اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2023 05:02pm
تصویر/ اے ایف پی
تصویر/ اے ایف پی
تصویر: انادولو نیوز ایجنسی
تصویر: انادولو نیوز ایجنسی

ترکیہ کے دار الحکومت انقرہ میں پارلیمنٹ کے قریب وزارت داخلہ کے باہر خودکش دھماکے اور فائرنگ میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے باوجود پارلیمانی اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں صدر رجب طیب اردوان نے بھی شرکت کی۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعے میں دو دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بجے کے قریب ہوا، جب پارلیمنٹ گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد دوبارہ کھلنے والی تھی۔

داخلہ امور کے وزیرعلی یرلی کایا نے بتایا کہ دو دہشت گرد ایک گاڑی میں وزارت داخلہ کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے داخلی گیٹ کے سامنے 09.30 کے قریب آئے تھے، جنہوں نے حملہ کردیا۔

مزید پڑھیں: ترکیہ: ریسٹورنٹ میں دھماکا،3 بچوں سمیت7افراد جاں

ان کا کہنا کے کہ ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور دوسرا دہشت گرد کو جوابی کارروائی میں ہلاک کردیا۔

علی یرلی کایا نے بتایا کہ اس دوران آگ بھڑک اٹھی جس کی وجہ سے دو پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے، جن کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں۔

دہشت گردی اور خود کش حملوں میں ایک خاص پیٹرن نظر آرہا ہے، شہباز شریف

ترکیہ میں موجود پاکستانی سفارت خانے اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے ترکیہ میں ہوئی دہشتگردی کی مذمت کی ہے۔

پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انقرہ میں ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، زخمی اہلکاروں کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔

پاکستانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترک بھائیوں کے ساتھ ہے۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے ترکیہ کے پارلیمان اور عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پارلیمان اورعوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ترکیہ کی پارلیمان کے باہرحملہ امن کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور سیکیورٹی فورسز دہشتگردی کے ناسور سے نبرد آزما ہیں، اسلام ہر قسم کی دہشتگردی کی ممانعت کرتا ہے۔

سابق وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ کوئی بڑا جانی نقصان نہیں ہوا، دہشت گرد انسانیت کے مشترکہ دشمن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے ہینڈلرز اور فنانسرز کے خلاف پوری دنیا کو مل کر فیصلہ کن اقدام کرنا ہوگا، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل دہشت گردی کے تدارک اور ان کے ہینڈلرز کے خلاف کارروائی پر غور کرے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے کون ہے، او آئی سی کے پلیٹ فارم سے اسلامی دنیا کو اس عفریت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور خود کش حملوں میں ایک خاص پیٹرن نظر آرہا ہے، کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل مسئلے کی سنگینی اور دہشت گردی کی سرپرستی کا ایک اور ثبوت ہے۔

شہباز شریف نے زخمی پولیس اہلکاروں سے اظہار ہمدردی کیا اور جلد صحت یابی کی دعا کی۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی مطالبہ کیا کہ دنیا دہشت گردی کے خاتمے کے لئے متحد ہو جائے۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ دہشت گرد دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہیں۔

Turkey

Ankara

Ankara Blast