Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

مستونگ دھماکا: اتحاد اہلسنت کی کال پر بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال

دھماکے کا ایک اور زخمی چلا بسا، شہدا کی تعداد 60 ہوگئی
اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2023 12:48pm

مستونگ دھماکے کا ایک اور زخمی دم توڑ گیا جس کے بعد سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 60 ہوگئی ہے۔ دوسری جانب بلوچستان میں اتحاد اہلسنت کے تحت آج شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے، رہنماؤں نے دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مستونگ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد میں سے مزید ایک شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، جس کے بعد سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 60 ہوگئی ہے۔

محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق سول اسپتال کے ٹراما سینٹر میں مستونگ دھماکے میں زخمی ہونے والا ایک اور مریض دم توڑ گیا ہے، کوئٹہ کے سی ایم ایچ میں 18 اور سول اسپتال کے ٹراما سینٹر تین میں سرجیکل اور نیرو سرجری میں ایک ایک زخمی زیرعلاج ہیں۔ جن میں سے 4 کی حالت تشویش ناک ہے۔

بلوچستان بھر میں شٹر ڈاون ہڑتال

دوسری جانب مستونگ دھماکے خلاف اتحاد اہلسنت بلوچستان کے تحت آج صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے، کوئٹہ، مستونگ، زیارت اور دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر بازار بند ہیں، اور جگہ جگہ چھوٹی بڑی ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔

کوئٹہ میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے اور تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز اور مارکیٹیں بند ہیں، شہر کی تاجر تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے بھی شہدائے مستونگ کے ساتھ اظہار یکجتی کرتے ہوئے ہڑتال کی حمایت کی ہے۔

گزشتہ روز اتحاد اہلسنت بلوچستان کے رہنماؤں نے سانحہ مستونگ کے ماسٹر مائنڈ کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے یکم اکتوبر کو صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی تھی۔

مزید پڑھیں: مستونگ میں ہونے والے خود کش دھماکے کی ویڈیو سامنے آگئی

واضح رہے کہ بلوچستان کے شہر مستونگ میں 12 ربیع الاول کے روز عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس میں خود کش دھماکا ہوا تھا جس میں اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 59 ہوچکی ہے۔

مزید پڑھیں: مستونگ: عید میلادالنبی جلوس میں خود کش دھماکا، ڈی ایس پی سمیت 55 شہید، 60 زخمی

ترجمان سول اسپتال کے مطابق 52 اموات نواب غوث بخش میموریل اسپتال مستونگ میں ریکارڈ کی گئیں، آئی سی یو میں موجود 4 زخمیوں میں سے 2 کی حالت زیادہ تشویش ناک ہے۔

مزید پڑھیں: مستونگ دھماکہ: عینی شاہدین نے کیا دیکھا

دھماکے کے 7 شدید زخمی اب بھی انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج ہیں، 3 شدید زخمیوں سمیت 18 زخمی سی ایم ایچ منتقل کیے گئے ہیں۔ جب کہ دھماکے کے 17 زخمی غوث بخش میموریل اسپتال مستونگ میں زیر علاج ہیں جبکہ 25 زخمیوں کو ڈسچارج کردیا گیا ہے۔

گزشتہ روز اتحاد اہلسنت بلوچستاں کے رہںما پیر خالد سلطان قادری کا قادری کا دیگر رہنماؤں حبیب اللہ چشتی، مختیار حبیبی، سید شجاع شاہ، مفتی صدیق قادری اور علامہ شہزاد رضا کے ہمراہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سانحہ مستونگ سازش یے، جس کے ذریعے ہمیں دیوار سے لگایا جارہا یے، فوری طور پر سانحہ مستونگ کے کرداروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، واقعے کے بعد چند اہلکاروں کی معطلی کافی نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے واقعے میں 70 افراد شہید ہوئے، ایک گھر سے 3 جنازے اٹھے، شہید ڈی ایس پی دینی جذبے سے جلوس میں آئے تھے، ہمارے جلوسوں کو ناقص سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔