افنان اللہ اور شیر افضل میں مارپیٹ کی ویڈیو کیوں جاری کرنا پڑی، جاوید چوہدری نے بتا دیا
میزبان اور سینئر صحافی جاوید چوہدری نے اپنے پروگرام میں ن لیگ کے سینیٹر افنان اللہ اور عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت کی ہاتھا پائی اور مار پیٹ کی ویڈیو کے اجراء کی وجہ بتادی۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید چوہدری نے کہا کہ افنان اللہ اور افضل مروت کے درمیان مار پیٹ کا معاملہ 10 سے 15 سیکنڈز میں ہوا اور ہمیں اس کا اندازہ تک نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹوڈیو میں میرے علاوہ صرف کیمرا مین تھا جس کا کام مہمانوں میں صلح یا بیچ بچاؤ کرانا نہیں، البتہ یہ معاملہ اچانک ہی ہاتھا پائی تک جا پہنچا کہ انہیں روکنے کا موقع نہیں مل سکا۔
جاوید چوہدری نے کہا کہ سینیٹر افنان اللہ اور پی ٹی آئی وکیل شیر افضل مروت کے درمیان لائیو پروگرام میں جھگڑا انتہائی افسوسناک ہے، میں اپنے شو کے علاوہ کسی بھی پروگرام میں ایسا دیکھنے کا خواہاں نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نعیم پنجھوتہ کی عدم دستیابی پر شیر افضل کو لائن اپ کیا کیونکہ انہوں نے کچھ دن قبل اپنی ٹویٹ میں شعیب شاہین کو پارٹی کا غدار بھی قرار دیا تھا۔
جاوید چوہدری نے کہا کہ لائیو شو کے دوران شیر افضل نواز شریف سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے جارہانہ ہوگئے اور اس کے ردعمل میں جب افنان اللہ نے کچھ کہا تو عمران خان کے وکیل اپنی نشست سے کھڑے ہوکر لیگی رہنما کے قریب جا پہنچے۔
لڑائی کا احوال بتاتے ہوئے جاوید چوہدری نے کہا کہ پہلا تپھڑ شیر افضل نے مارا تو افنان اللہ نے انہیں دھکا دیا اور دونوں زمین پر جاگرے جس کے بعد افنان اللہ نے پی ٹی آئی رہنما کو مکے رسیدے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مشکل صورتحال میں مجھ سمیت پوری ٹیم نے افنان اللہ کو الگ کیا کیونکہ وہ شیر افضل مروت کو مار رہے تھے۔
جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ لڑائی کے بعد جب شیر افضل مروت کو کرسی پر بٹھایا تو وہ کچھ کہہ نہیں پا رہے تھے اور حوش میں آنے کے بعد انہوں نے گالیاں دینا شروع کردیں، ہم نے اس کے باوجود بھی شیر افضل کو عزت کے ساتھ رخصت کیا۔
شو کا ویڈیو کلپ جاری کرنے سے متعلق جاوید چوہدری نے کہا کہ پروگرام مکمل ہونے کے بعد چینل انتظامیہ نے ہاتھا پائی کی ویڈیو آن آئیر نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے افنان اللہ کو اس فیصلے پر آمادہ کیا تاہم شیر افضل نے ایک رپورٹر اور پھر دوسرے چینل کو انٹرویو میں واقعے کا منظرنامہ پیش کیا، اس کے بعد میں نے اس ضمن میں اپنا ایک مختصر وی لاگ جاری کیا تھا۔
Comments are closed on this story.