Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

مستونگ: عید میلادالنبی جلوس میں خود کش دھماکا، ڈی ایس پی سمیت 55 شہید، 60 زخمی

دھماکے میں 10 سے 15 کلو بارودی مواد اور بال بیرنگ استعمال کیا گیا
اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2023 09:14pm
مستونگ میں دھماکے کے بعد زخمیوں کو جائے وقوعہ سے ایمبولینسوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ اے ایف پی
مستونگ میں دھماکے کے بعد زخمیوں کو جائے وقوعہ سے ایمبولینسوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ اے ایف پی
فوٹو — اسکرین گریب
فوٹو — اسکرین گریب
فوٹو — اسکرین گریب
فوٹو — اسکرین گریب

بلوچستان کے شہر مستونگ میں الفلاح روڈ پر عید میلادالنبیﷺ کے جلوس میں کیے جانے والے خودکش دھماکے میں پولیس کے ڈی ایس پی سمیت 55 افراد شہید اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے جبکہ دھماکے میں 10 سے 15 کلو بارودی مواد اور بال بیرنگ استعمال کیا گیا۔

خود کش دھماکا مستونگ بازار میں الفلاح روڈ پر ہوا جہاں عاشقان رسول مدینہ مسجد کے باہر عید میلادالنبی کے جلوس نکالنے کے لیے جمع ہورہے تھے، جہاں سے جلوس نے روانہ ہونا تھا، اس دوران جلوس کے بیچوں بیچ ایک زور دار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔

جائے وقوعہ کی تصاویر میں ایک محدود جگہ پر ہی کم ازکم 10 لاشیں قریب دیکھی گئیں۔ آج نیوز کو وصول ہونے والی ایک ویڈیو میں ایک میدان میں زخمی زمین پر پڑے دیکھے جا سکتے ہیں۔

فوٹو — اسکرین گریب
فوٹو — اسکرین گریب

اسسٹنٹ کمشنر مستونگ کا کہنا ہے کہ مدینہ مسجد کے قریب میلاد کی مناسبت سے لوگ جمع ہورہے جس کے بعد لوگوں نے جلوس میں شرکت کرنی تھی۔

 کم ازکم 23 شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا گیا۔ اے ایف پی
کم ازکم 23 شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا گیا۔ اے ایف پی

آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ نے خود کش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈی ایس پی سٹی نواز گشکوری نے خود کش حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی اس ہی دوران دھماکا ہوا اور وہ خود بھی شہید ہوگئے جبکہ دھماکے میں 3 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر عبدالرشید نے بتایا کہ دھماکے کے بعد تمام زخمیوں اور جاں بحق ہونے والوں کی لاشیں نواب غوث بخش رئیسانی اسپتال اور ڈی ایچ کیو مستونگ متقل کیا گیا۔

دھماکے میں جاں بحق ہونے والے 16 افراد کی لاشیں اور 20 زخمیوں کو ڈی ایچ کیو مستونگ جبکہ 32 افراد کی لاشیں اور سینکڑوں زخمیوں کو نواب غوث بخش رئیسانی اسپتال منتقل کیا گیا۔

دونوں اسپتالوں میں زخمیوں کو طبی امداد کے بعد کوئٹہ ریفر کیا گیا، کوئٹہ منتقل ہونے کے دوران 5 زخمی دم توڑ گئے جن کی لاشیں سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردی گئیں۔

دھماکے میں مجموعی طور پر 53 افراد جاں بحق اور 60 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

ترجمان سول اسپتال نے بتایا کہ مستونگ دھماکے کے مزید 2 زخمی دم دوڑ گئے جس کے بعد جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 55 ہوگئی۔

ایک زخمی ٹراما سینٹر سول اسپتال جبکہ دوسرا زخمی بی ایم سی میں دروان علاج جاں بحق ہوا، سول اسپتال ٹراما سینٹر میں 8 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 6 زخمیوں کو بی ایم سی میں طبی امداد دی جارہی ہے۔

سیکورٹی ذرائع کے مطابق دھماکا خود کش تھا جس میں 10 سے 15 کلو دھماکا خیز مواد اور بال بیرنگ استعمال کیا گیا۔

خود کش حملہ آور پیدل الفلاح روڈ پہنچا جہاں وہ یجوم کے اکھٹے ہونے کا انتظار کرتا رہا جیسے ہی مدینہ مسجد کے باہر 200 سے زائد افراد جمع ہوئے تو خود کش حملہ آور نے خود کو اڑا لیا۔

مزید پڑھیں

ہماری فورسز میں قابلیت ہے کہ وہ دہشت گردوں کیخلاف ہر حد تک جائیں، سرفراز بگٹی

مستونگ دھماکا: ڈی ایس پی نے خودکش حملہ آور کو روکنے کی کوشش میں جان دی، آئی جی بلوچستان

سیکورٹی ذرائع کے مطابق تفتیشی عملے نے جائے وقوعہ سے ایک دستی بم برآمد کیا جسے بی ڈی حکام نے فائر کرکے ضائع کردیا۔

صدر، نگراں وزیراعظم و دیگر رہنماؤں کی مستونگ دھماکے کی مذمت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مستونگ دھماکے کی شديد مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی مستونگ دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیا۔

نگراں وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں ہوسکتے، پورا پاکستان دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔

نگراں وزرائے اعلیٰ پنجاب اور سندھ نے بھی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ مستونگ میں بےگناہوں کا خون بہانے والےانسانیت کے دشمن ہیں۔

نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے مسونگ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیائع پر اظہار افسوس کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام بہادر اور نڈر ہیں بزدلانہ حملے انہیں مرعوب نہیں کر سکتے، اہل بلوچستان نے ہمیشہ بے امنی کے داعی ان عناصر کو اپنے جزبے سے شکست دی۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ : واقعہ میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ کا غم ریاست کا غم ہے، بے گناہوں کے خون سے رنگے ہاتھ کاٹ دیے جائیں گے۔

بلوچستان

Blast

Mastung