خیبرپختونخواہ میں ایم ڈی کیٹ دوبارہ لیے جانے کا فیصلہ
خیبرپختونخوا کی نگراں کابینہ نے میڈیکل ڈینڈل کالجز ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) دوبارہ لیے جانے کی منظوری دے دی۔
میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجر کے لیے اس داخلہ ٹیسٹ کو دوبارہ لیے جانے کا فیصلہ صوبائی کابینہ اجلاس میں کیا گیا۔
پشاورہائیکورٹ میں ایم ڈی کیٹ سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت جسٹس عبدالشکور اور جسٹس ارشد علی نے کی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی کابینہ نے ٹیسٹ 6 ہفتوں میں دوبارہ لیے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کراچی، لاہور اور پنجاب میں بھی ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پر جے آئی ٹی بنی ہے، حکومت کے پاس ٹیسٹ کینسل کرنے کا اختیار نہیں، اس کا اختیار پی ایم ڈی سی کے پاس ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ قانون کے مطابق تو یہ صوبائی حکومت کا اختیار ہے۔
اس پر وکیل درخواست گزار یاسر خٹک نے کہا کہ سندھ حکومت نے ٹیسٹ کینسل کیا مگر ہائی کورٹ نے دوبارہ انعقاد کو روکا تھا، ٹیسٹ دوبارہ انعقاد سے ذہین طلباء متاثر ہوں گے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 219 طلباء کے خلاف ایف ئی آرز درج ہوئی، قانون میں یہ بات واضح ہے کہ پیپر منسوح ہوگا مگر پورا ٹیسٹ منسوح نہیں ہو سکتا۔
پشاور ہائی کورٹ نے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی اور ایٹا کو جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے میڈیکل کالجز انٹری ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں نقل اور بلیوٹوتھ کے ذریعے پرچہ آؤٹ کرنے کے اسکینڈل سامنے آیا ہے۔
اس کے بعد خیبرپختونخوا میں ایم ڈی کیٹ بذریعہ بلیو ٹوتھ حل کرانے والے گروہ سمیت گرفتار 10 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب گزشتہ دنوں خیبرپختونخوا میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ 2023 کے نتائج کا اعلان کیا گیا تھا تاہم پشاور ہائی کورٹ نے جی آئی ٹی رپورٹ تک نتائج کو روک دیا تھا۔
ایم ڈی کیٹ میں بلوٹوتھ ڈیوائس کے ذریعے نقل کرنے کے معاملے سے متعلق جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے رپورٹ چیف سیکرٹری کو ارسال کی جس میں انکشاف کیا گیا کہ سرکاری ملازمین نقل کرنے والے نیٹ ورک میں شامل ہیں۔
ٹیسٹ میں 180 سے زائد نمبر لینے والے طلباء نے ممکنہ دوبارہ ٹیسٹ کے انعقاد کے خلاف رٹ دائر کر رکھی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پالیسی میں دوبارہ ٹیسٹ کے انعقاد کا نہیں، محنت کرکے نمبر حاصل کیے، لہٰذا دوبارہ ٹیسٹ سے ذہین طلبہ متاثر ہوں گے۔
Comments are closed on this story.