انٹرنیٹ پر خودکشی کے طریقے ڈھونڈنے والے کیخلاف انٹرپول الرٹ جاری
انٹرپول کی جانب سے اطلاع دیے جانے کے بعد ممبئی پولیس نے گوگل پر خودکشی کا طریقہ ڈھونڈنے والے ایک شخص کو اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے سے بچا لیا۔
ممبئی پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ راجستھان سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے گوگل پر ”خودکشی کا بہترین طریقہ“ تلاش کرنے کی کوشش کی تو انٹرپول نے موبائل نمبر سمیت اس شخص کی اطلاع ممبئی پولیس کو دی، جس نے منگل کو لوکیسن کا پتا لگا کر راجستھان کے مضافاتی ضلع مالوانی سے اس شخص کو ڈھونڈ نکالا۔
انٹرنیشنل کریمنل پولیس آرگنائزیشن جسے عرف عام میں ”انٹرپول“ کہا جاتا ہے، ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جو دنیا بھر میں پولیس کے تعاون اور جرائم پر قابو پانے میں سہولت فراہم کرتی ہے۔
پولیس اہلکار نے کہا، ’ممبئی پولیس کی کرائم برانچ کے یونٹ-11 نے منگل کی سہ پہر کو انٹرپول کی طرف سے دی گئی معلومات کی بنیاد پر بچاؤ آپریشن کیا تھا۔‘
اہلاکر کے مطابق ’تحقیقات کے دوران، پولیس کو معلوم ہوا کہ وہ شخص تناؤ کا شکار تھا کیونکہ وہ ممبئی کی جیل میں قید اپنی ماں کی رہائی کو یقینی نہیں بنا پایا تھا۔ اس کی ماں دو سال قبل ایک مجرمانہ مقدمے کے تحت گرفتار ہے‘۔
مزید پڑھیں
بھارتی پناہ گزین کو ’مرد کا شوہر‘ درج کرکے ملک بدر کرنے کی کوشش پر برطانیہ کو سبکی کا سامنا
نابالغ ملازمہ پر تشدد اور گرم پانی سے جھلسانے پر بھارتی فوج کا میجر اور اہلیہ گرفتار
سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل ہی بھارت میں 2 ہم جنس پرست خواتین کی ’روایتی‘ شادی
انہوں نے کہا کہ یہ شخص پہلے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ میرا روڈ محلے (پڑوسی تھانے ضلع میں) میں ٹھہرا تھا، اس کے بعد وہ ایک مغربی مضافاتی علاقے مالوانی میں شفٹ ہو گیا۔
’وہ پچھلے چھ ماہ سے بے روزگار ہے۔ چونکہ وہ اپنی ماں کی جیل سے رہائی حاصل نہیں کر پا رہا تھا، اس لیے وہ ڈپریشن کا شکار تھا۔ جیسے ہی اس کے ذہن میں زندگی ختم کرنے کے خیالات آئے، اس نے خودکشی کرنے کے طریقے آن لائن سرچ کرنے شروع کیے‘۔
اہلکار کے مطابق اس نے کئی بار گوگل پر ’خودکشی کا بہترین طریقہ‘ تلاش کیا، جس نے انٹرپول حکام کی توجہ حاصل کی، جنہوں نے اس کے بارے میں موبائل فون نمبر کے ساتھ ممبئی پولیس کو ایک ای میل بھیجی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس معلومات کی بنیاد پر کرائم برانچ کو پتہ چلا کہ موبائل فون کا صارف مالوانی میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ، ’پولیس جائے وقوع پر پہنچی۔ متاثرہ کو پھر حراست میں لے لیا گیا اور اس سے بات کی گئی۔‘
Comments are closed on this story.