قدیم ترین زبان کی دریافت نے ماہرین کو بھی حیران کردیا
آثارِ قدیمہ کے ماہرین کی جانب سے مسلسل انوکھی چیزوں کی دریافتیں بار بار دنیا کو حیران کر رہی ہیں۔
چونکہ یہ دنیا لاکھوں سال پرانی ہے، تو ان چیزوں کی دریافت کا سلسلہ شاید ہی کبھی رک سکے۔
چونکہ ترکیہ تاریخی ڈھانچوں اور یادگاروں کی موجودگی کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ اس لیے دنیا بھر سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد ان کھنڈرات اور ڈھانچوں کو دیکھنے آتی ہے۔
اور اب یہاں سے ہونے والی ایک انوکھی دریافت نے لوگوں کو حیران کردیا ہے۔
ماہرین آثار قدیمہ نے ترکیہ کے قدیم شہر ”ہاتوسا“ میں بولی جانے والی ایک قدیم ترین زبان دریافت کی ہے۔
مزید پڑھیں:
ثانیہ مرزا کا پرینیتی چوپڑا کی شادی پر زیورات اور ملبوسات کا بے مثال انتخاب
کراچی سے ضائع شدہ کھانے کو پیداوری مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ
بڑی عمر کی خواتین کے لیے ٹاپ ٹرینڈ ہیئر اسٹائل
باتوسا شہر دور قدیم میں سلطنت ہٹی (Hittite Empire) کا دارالحکومت ہوا کرتا تھا، کانسی کے آخری دور میں یہ قدیم سلطنت اپنے عہد کی سپر پاور تھی۔
یہ سلطنت اناطولیہ سے لے کر شمالی شام اور ایجین سے لے کر مغرب تک پھیلی ہوئی تھی اور مشرق میں اس کی حدیں فرات تک چلی گئی تھیں۔
ہاتوسا شہر کے کھنڈرات میں کھدائی کے دوران ماہرین آثار قدیمہ کو تقریباً 30 ہزار کینیفارم ٹیبلیٹس (مٹی کی ایک تختی جس پر قدیم زمانے میں لکھائی کی جاتی تھی) ملے، جن پر اناطولیہ کی تاریخ، رسوم و رواج اور معاشرے کی تفصیلات موجود ہیں۔
آثار قدیمہ کے ماہرین کو ملنے والی زیادہ تر ٹیبلیٹس ہٹائٹ زبان میں لکھے گئے ہیں، جو قدیم ہند-یورپی زبانوں میں سے ایک ہے۔
کینیفارم ٹیبلیٹس پر لکھی گئی زبان کے بارے میں ماہرین کو کوئی اندازہ نہیں کہ اس پر کیا لکھا گیا ہے، لیکن یہ زبان اناطولیائی زبانوں کے ہند-یورپی خاندان میں بولی جاتی ہے۔
ہند-یورپی زبانیں، زبانوں کا ایک بڑا خاندان بناتی ہیں جس نے یورپ اور برصغیر پاک و ہند کے بہت سے جدید ممالک کو گھیرا ہوا ہے۔
ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ پروٹو-انڈو-یورپی کی ابتدا بحیرہ اسود کے قریب جنوبی یوکرین میں ہوئی ہے۔
Comments are closed on this story.