’مائنس عمران خان‘ کے حوالے سے نگراں وزیراعظم کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، وزارت اطلاعات
وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا بیان’پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے بغیر بھی منصفانہ انتخابات ممکن ہیں’ کو غلط سمجھا اور رپورٹ کیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے دی ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ عمران اور ان کی پارٹی کے جیل ن بھیجے گئے رہنماؤں کے بغیر بھی ’منصفانہ‘ انتخابات ممکن ہیں۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکنان جو ’غیر قانونی سرگرمیوں‘ کا حصہ نہیں بنے وہ ’سیاسی عمل کو چلائیں گے‘ اور ’انتخابات میں حصہ لیں گے‘۔
پی ٹی آئی نے وزیر اعظم کے ریمارکس کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کے بغیر انتخابات ’غیر آئینی اور غیر قانونی‘ ہوں گے۔
ایک دن پہلے جاری کردہ ایک بیان میں پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن (ایچ آر سی پی) نے بھی وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کے ریمارکس پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اُن کے دعوؤں کو ’جمہوریت مخالف‘ اور ’غیر معقول‘ قرار دیا تھا۔
کمیشن نے کہا تھا کہ ’وزیراعظم کو آگاہ ہونا چاہیے کہ یہ ان کا یا ان کی حکومت کا یکطرفہ فیصلہ نہیں کہ ’منصفانہ‘ انتخابات کیسے ہوں۔‘
اب آج جاری کردہ ایک وضاحتی بیان میں وزارتِ اطلاعات و نشریات نے کہا کہ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ’صاف الفاظ میں یہ تجویز کیا کہ انتخابات میں حصہ لینا ایک حق ہے، لیکن جرائم پر سزا قانونی طور پر جائز ہے۔
وزارت نے کہا کہ انٹرویو کو کچھ آؤٹ لیٹس نے توڑ مروڑ کر یہ تاثر دیا کہ کسی کو عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
حکومت نے وزیر اعظم کے انٹرویو کے متن کی طرف توجہ مبذول کرائی جس میں کہا گیا تھا کہ ’ہم ذاتی انتقام کیلئے کسی کے پیچھے نہیں پڑے ہوئے۔ لیکن ہاں، ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ قانون مناسب ہو۔ کوئی بھی چاہے عمران خان ہو یا کوئی اور سیاستدان جو اپنے سیاسی رویے کے لحاظ سے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرے تو قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہوگا۔ ہم اسے سیاسی تفریق کے ساتھ تشبیہ نہیں دے سکتے‘۔
وزارت اطلاعات نے اپنے بیان میں اس بات کا اعادہ کیا کہ پی ٹی آئی اور اس کے رہنما کسی بھی دوسری جماعت کی طرح انتخابات میں حصہ لینے کے لیے آزاد ہیں۔ وزیراعظم کے بیان میں ’یہ واضح کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی یا مجموعی طور پر پارٹی کے کسی بھی رہنما کے الیکشن لڑنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہر شہری قانون کے سامنے برابر ہے اور اس وقت قانونی الزامات کا سامنا کرنے والے کسی بھی فرد کے حوالے سے قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ ’عدالتیں آزاد اور خودمختار ہیں اور نگران حکومت کو کسی بھی سطح پر عدالتوں پر اثرانداز ہونے کا نہ تو اختیار ہے اور نہ ہی ارادہ ہے‘۔ کسی بھی شخص کو قانونی یا عدالتی فورم کے کسی حکم یا فیصلے سے اختلاف اور ریلیف کے لیے عدالتی درجہ بندی میں اگلے فورم سے رجوع کرنے کا آئینی حق حاصل ہے۔
بیان کے مطابق ’نگران حکومت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے پرعزم ہے۔ نگران حکومت انتخابات کے انعقاد کے لیے آئینی اور قانونی ڈھانچے کی حمایت کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور آزاد عدلیہ کے تمام احکامات اور ہدایات پر مکمل عمل کیا جائے۔
Comments are closed on this story.