Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

ماہرین آثار قدیمہ چین کے پہلے شہنشاہ کا مقبرہ کھولنے سے خوفزدہ کیوں؟

کن شی ہوانگ کا مقبرہ ابھی تک سیل اور ناقابل رسائی ہے۔
شائع 21 ستمبر 2023 07:27pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

ماہرین آثار قدیمہ چین کے پہلے شہنشاہ کا مقبرہ کھولنے سے خوفزدہ ہیں، ان کا ماننا ہے کہ مقبرے میں کئی جان لیوا جال بچھے ہوسکتے ہیں، انہیں مرکری پوائزننگ کا خدشہ بھی ہے۔

1974 میں کسانوں نے چین کے صوبہ شانسی میں ایک انتہائی بامعنی دریافت کی، کھیت جوتتے وقت انہیں مٹی میں ایک شکل نظر آئی، جسے کھودا گیا تو معلوم ہوا ہکہ وہ ایک مجسمہ ہے۔

اس کے بعد آثار قدیمہ کے ماہرین کو بلایا گیا، انہوں نے اس جگہ مزید کھدائی کی تو پایا کہ یہ ایک مجسمہ نہیں بلکہ حقیقی انسانوں کے سائز والے ہزاروں فوجیوں کے مجمسے تھے، جنہیں ٹیراکوٹا فوجیوں کا نام دیا گیا۔

ان گڑھوں میں فوجیوں کے ساتھ جنگی گھوڑے بھی تھے۔

یہ ٹیراکوٹا آرمی بظاہر 210 سے 221 قبل مسیح تک حکومت کرنے والے چین کے پہلے شہنشاہ کن شی ہوانگ کے مقبرے کے محافظ کے طور پر کام کرتی تھی۔ جس کا مقبرہ کھدائی کی جگہ سے تقریباً 1500 میٹر کے فاصلے پر ہے۔

چینی شہنشاہ کا مقبرہ دو ہزار سال سے بھی زیادہ عرصے تک غیر دریافت شدہ رہا ہے، کیونکہ لوگ اسے کھولنے سے خوفزدہ ہیں۔

اس ہچکچاہٹ کی سب سے بڑی وجہ اس خوف میں مضمر ہے کہ کھدائی مقبرے کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور ممکنہ طور پر انمول تاریخی بصیرت کے ضائع ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔

فی الحال، مقبرے تک رسائی کا واحد راستہ آثار قدیمہ کے طریقے استعمال کرنا ہے، جو ناقابل تلافی نقصان کے خطرے سے بھرے ہیں۔

اس کی ایک مثال 1970 میں کی گئی ٹرائے شہر کی کھدائی ہے، جس کی سربراہی ہینرک شلیمن نے کی۔

انہوں نے اپنی جلد بازی اور ناتجربہ کاری میں اس قصبے کے تقریباً تمام نشانات کو مٹا دیا جس کا انہوں نے پردہ فاش کرنا تھا۔

ماہرین آثار قدیمہ اس طرح کی جلد بازی کی غلطیوں کو دہرانے سے بچنے کے لیے پرعزم ہیں۔

اس ممکنہ نقصان کے علاوہ چینی شہنشاہ کے مقبرے کو کھولنے کے حوالے سے اور بھی سنگین اور فوری خطرات لاحق ہیں۔

قدیم چینی مؤرخ سیما کیان کے ایک مضمون میں(جو شہنشاہ کے انتقال کے تقریباً ایک صدی بعد لکھا گیا تھا) یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ مقبرے میں کسی بھی دراندازی کو ناکام بنانے کے لیے کئی جال بچھائے گئے تھے۔ کیونکہ مقبرے کے اندر قیمتی نوادرات اور ایک غیر معمولی خزانہ جمع کیا گیا تھا۔

کاریگروں کو کمان اور تیر تیار کرنے کا کام سونپا گیا تھا جو غاصبوں کو پسپا کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ 2,000 سال پرانے قدیم ہتھیار ناکام بھی ہوگئے تو زہریلے مائع پارے کا سیلاب ان لوگوں کا انتظار کر رہا تھا جنہوں نے مقبرے کی بے حرمتی کی۔

اگرچہ یہ ایک فرضی خطرے کی طرح لگ سکتا ہے، لیکن مقبرے کے گرد سطح کی جانچ کرنے والے سائنسی مطالعات نے عام مٹی میں توقع سے کہیں زیادہ مرکری کے ارتکاز کا انکشاف کیا ہے۔

کن شی ہوانگ کا مقبرہ ابھی تک سیل اور ناقابل رسائی ہے۔

محققین کو امید ہے کہ سائنسی پیشرفت بالآخر مقبرے کے حفاظتی رازوں سے پردہ اٹھا سکتی ہے۔

china

Qin Shi Huang's tomb

Shaanxi Province

Terracotta Army

Death Traps

Mercury Poisoning