انتہا پسند ہندوؤں کی کینیڈین سفارت کاروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں، ویزا سروس معطل
انتہا پسند ہندوؤں کی کینیڈین سفارت کاروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں جس کے بعد کینیڈین ہائی کمیشن نے تھریٹ الرٹ جاری کردیا ہے، دوسری جانب بھارت نے کینیڈا میں ویزا سروس معطل کردی ہے۔
کینیڈین ہائی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انتہا پسندوں نےسوشل میڈیا پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں۔ گلوبل افیئرز کینیڈا بھارت میں سیکیورٹی کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
کینڈین ہائی کمیشن نے بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت ویانا کنونشن کے تحت سفارتکاروں کی سیکیورٹی یقینی بنائے۔
ایک رپورٹ کے مطابق کینیڈین حکومت سفارت خانوں میں اسٹاف کی کمی پر بھی غور کررہی ہے۔
مزید پڑھیں: سکھ رہنما کا قتل: بھارت نے کینیڈا میں ویزا سروس معطل کردی
دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، صورتحال یہی رہی تو کینیڈین حکومت بھارتی سفارتی مشنز بند کر دے گی۔
اس سے قبل مودی سرکار نے حربوں سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کو بھی بھارت چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ کینیڈا اور بھارت کے مابین حالیہ دنوں میں سفارتی جنگ چھڑ گئی ہے، بھارت اور کینیڈا کے تعلقات میں دھماکہ خیز موڑ کینیڈا کے وقت کے مطابق پیر کی شام آیا جب وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ اس بات کے ”مستند“ شواہد ہیں کہ کینیڈین سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کا ہاتھ ہوسکتا ہے، انٹیلی جنس نے قتل میں بھارتی حکومت کے تعلق کی نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کا معاملہ جی ٹوئنٹی کانفرنس میں بھارتی وزیراعظم کے ساتھ اٹھایا تھا، بھارت قتل کی تحیققات میں تعاون کرے۔
ویزا سروس معطل
بھارت کا کہنا ہے کہ قونصلر عملے کے خلاف سیکیورٹی خطرات کے باعث کینیڈا کے شہریوں کے ویزے معطل کیے گئے ہیں۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہندوستان نے کینیڈا میں قائم اپنے قونصل خانوں کے عملے کو سیکورٹی خطرات کی وجہ سے کینیڈین شہریوں کے لیے ویزا خدمات معطل کر دی ہیں۔
وزارت کے ترجمان ارندم باغچی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’کینیڈا کی حکومت کی عدم فعالیت کی وجہ سے سیکورٹی کی صورتحال میں خلل پڑا ہے اور ہم نے ویزا کی درخواستیں معطل کر دی ہیں۔‘
ساتھ ہی باغچی نے شکایت کی کہ کینیڈا ہندوستانیوں کو ویزا جاری کرنے کے طریقہ کار میں ”امتیازی سلوک“ برت رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک میں رہنے والے کینیڈین شہریوں کو بھی عارضی ویزا پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
کینیڈین سفارت کاروں پر الزام
ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے الزام لگایا ہے کہ کینیڈین سفارت کار بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔
ارندم باغچی نے کہا کہ ہندوستان نے کینیڈا کو مطلع کیا ہے کہ دونوں ممالک کی باہمی سفارتی موجودگی میں طاقت اور درجہ میں برابری ہونی چاہئے۔
نئی دہلی کا کینیڈا سے 20 سے زائد افراد کی حوالگی کا مطالبہ
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی کا کہنا ہے کہ نئی دہلی کینیڈا سے 20 سے زائد افراد کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا ہے۔
کینیڈا میں رہنے والے کئی لوگوں، بشمول سکھ علیحدگی پسندوں کو بھارت نے حالیہ برسوں میں ”دہشت گرد“ قرار دیا ہے، اور وہ ان کے خلاف بھارت میں دوبارہ مقدمہ چلانے کی کوشش کر رہا ہے۔
کینیڈا اور بھارت کے درمیان 1987 سے حوالگی کا معاہدہ ہے۔
باغچی نے یہ بھی کہا کہ اوٹاوا کو ’انتہا پسندوں، دہشت گردوں اور منظم جرائم کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے‘۔
را اسٹیشن چیف بے نقاب
جسٹن ٹروڈو کے دھماکہ خیز خطاب کے بعد کینیڈین وزیرخارجہ میلانیا جولی نے اعلان کیا کہ ”سنیئر بھارتی سفارتکار“ کو کینیڈا سے نکال دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ہردیپ سنگھ کا قتل: سکھ رہنماؤں نے بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا اعلان کردیا
اگرچہ وزیر خارجہ نے بھارتی اہلکار کا نام نہیں بتایا تاہم خبریں پھیل گئیں کہ کینیڈا نے ایک سفارتکار اور ایک انٹیلی جنس اہلکار کو نکال دیا ہے۔ کچھ دیر بعد کینڈین وزارت خارجہ کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں اداروں کو بتایا کہ جس سفارتکار کو نکالا گیا وہی انٹیلی جنس اہلکار تھا اور اس کا نام پون کمار ہے جو را کا اسٹیشن چیف تھا۔
بھارتی اخبارات ٹائمز آف انڈیا اور انڈین ایکسپریس اب اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ پون کمار ہی اسٹیشن چیف تھے اور ان کو نکالا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق پون کمار بھارتی پنجاب میں ایس ایس پی کے طور پر تعیناتی کے دوران منشیات کے خلاف آپریشنز میں شریک رہے، وہ را کے سابق سربراہ گوئیل کے بہت قریب تھے۔
اگرچہ جواب میں بھارت نے کینیڈا کے ایک سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے اور کینڈین ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج کیا ہے، تاہم را اسٹیشن چیف کا پردہ فاش ہونے پر بھارتی ذرائع ابلاغ میں کہرام برپا ہے۔
مزید پڑھیں: کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل: صدر بائیڈن بھارت پر الزامات کے حوالے سے انتہائی سنجیدہ ہیں، جان کربی
بھارت کے خلاف تحقیقات
جسٹس ٹروڈو نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ کینیڈین سیکورٹی ایجنسیاں ہردیپ سنگھ کے قتل اور بھارتی حکومت کے درمیان ”ممکنہ تعلقات کے مستند الزامات“ کی تحقیقات کر رہی رہیں۔
جسٹسن ٹروڈو نے کہاکہ ”کسی بھی کینڈین شہری کے کینیڈا کی سرزمین پر قتل میں ایک غیرملکی حکومت کا کسی بھی طرح ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی سنگین خلاف وری ہے۔“
”میں سخت ترین الفاظ میں بھارتی حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ کینڈیا کے ساتھ تعاون کرے تاکہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچا جا سکے۔“
مزید پڑھیں: کینیڈا نے بھارت کی اپنے شہریوں کیلئے ’احتیاط‘ کی ہدایت مسترد کردی
کینڈین وزیراعظم نے اپنی پارلیمنٹ کو بتایا کہ انہوں نے دہلی میں جی 20 اجلاس کے موقع پر بھی بھارتی وزیراعظم کو اپنی ”شدید تشویش“ سے آگاہ کیا تھا۔
بھارت نے کینیڈا کے الزامات کو احقمقانہ قرار دے کرمسترد کیا ہے جس کے بعد تعاون کا فوری امکان دکھائی نہیں دیتا۔
Comments are closed on this story.