غیرشرعی نکاح کیس: فردجرم کا معاملہ آیا تو بشریٰ بی بی کی حاضری ضروری ہوگی، عدالت
اسلام آباد کی ماتحت عدالت نے غیرشرعی نکاح کیس میں وکیل شیرافضل مروت اور پروسیکیوٹر رضوان عباسی کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ فرد جرم کا معاملہ آیا تو بشریٰ بی بی کی حاضری ضروری ہوگی۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں چیرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت ہوئی۔
سول جج قدرت اللہ کی عدالت میں پروسیکیوٹررضوان عباسی اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا پیش ہوئے۔
سماعت شروع ہوئی تو پروسیکیوٹر رضوان عباسی نے سماعت بغیرکارروائی ملتوی کرنے کی درخواست دائر کردی، اور مؤقف پیش کیا کہ دائرہ اختیار کی درخواست پر دلائل کے لیے تیاری کرنی ہے، وقت درکار ہے، پی ٹی آئی وکلاء دائرہ اختیار کی درخواست پر دلائل دینے کے بعد پراسیکیوشن دلائل دے گی۔
مزید پڑھیں: غیرشرعی نکاح، سائفر تحقیقات میں عدالتوں سے عمران خان کیخلاف احکامات جاری
وکیل صفائی نعیم پنجوتھا نے بھی بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی، اور مؤقف اختیار کیا کہ بشریٰ بی بی کی عدالت نے مستقل درخواستِ استثنا منظور کررکھی ہے۔
سیشن جج قدرت اللہ نے ریمارکس دیئے کہ فرد جرم کا معاملہ آیا تو بشریٰ بی بی کی حاضری ضروری ہوگی۔
وکیل نعیم پنجوتھا نے عدالت سے استدعا کی کہ وکیل شیر افضل مروت دائرہ اختیار کی درخواست پر دلائل دیں گے۔
مزید پڑھیں: عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف غیر شرعی نکاح کیس کی درخواست ناقابل سماعت قرار
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ دونوں فریقین کے دلائل ایک ہی تاریخ پر ساتھ ساتھ سن لیں گے، آپ اپنے دلائل سے قبل مختلف عدالتوں کے فیصلے بھی جمع کروا دیں۔
وکیل نعیم پنجوتھا نے استدعا کی کہ گزارش اتنی ہے کہ آئندہ سماعت کی تاریخ چھوٹی دے دیں۔
عدالت نے وکیل شیرافضل مروت، پروسیکیوٹر رضوان عباسی کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پیر تک سماعت ملتوی کردیتےہیں، فریقین ایک ساتھ دلائل دےدیں۔
عدالت نے چیرمین پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کی سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کردی۔
درخواست گزار کا مؤقف
وکیل راجہ رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ عدت کے دوران شادی غیر قانونی ہے، ایسا کہنا فراڈ ہے کہ 2018 کے پہلے دن شادی کریں گے تو وزیرِ اعظم بن جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جنوری 2018 میں بشریٰ بی بی عدت میں تھیں، ان کی طلاق نومبر میں ہوئی تھی۔ اگر شادی قانونی تھی تو دوبارہ نکاح کیوں کیا، بنی گالہ سے فراڈ شروع ہوا اور نکاح لاہور میں ہوا۔ نکاح خواں کو بھی اسلام آباد سے نکاح کے لیے لے جایا گیا، فروری 2018 میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح دوبارہ اسلام آباد میں پڑھایا گیا۔
Comments are closed on this story.