بھارت میں کینیڈین شہریوں کیلئے ٹریول ایڈوائزری جاری، محتاط رہنے کی ہدایت
کینیڈا کی حکومت نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے مبینہ قتل پر دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازعے کے پیش نظر ہندوستان میں موجود اپنے شہریوں کے لیے حفاظتی ایڈوائزری جاری کی ہے۔
کینیڈین حکومت کی ویب سائٹ پر جاری ایڈوائزری میں ہندوستان میں رہنے والے کینیڈین شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ”پورے ملک میں دہشت گردانہ حملوں کے خطرے کے پیش نظر ہندوستان میں انتہائی احتیاط برتیں۔“
ایڈوائزری میں مزید کہا گیا کہ حکومت کو شہریوں کی حفاظتی اور سلامتی سے متعلق کچھ خدشات ہیں اور صورت حال تیزی سے بدل سکتی ہے۔ ہر وقت بہت محتاط رہیں، مقامی خبروں پر نظر رکھیں اور مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کریں۔
دوسری جانب کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے سکھ رہنماہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کو ملوث قرار دینے اور کینڈین سفارت کار کو نکالنے کی مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
بھارت اور کینیڈا کے تعلقات میں دھماکہ خیز موڑ کینیڈا کے وقت کے مطابق پیر کی شام آیا جب وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ اس بات کے ”مستند“ شواہد ہیں کہ کینیڈین سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کا ہاتھ ہوسکتا ہے، انٹیلی جنس نے قتل میں بھارتی حکومت کے تعلق کی نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہردیپ سنگھ کے قتل کا معاملہ جی ٹوئنٹی کانفرنس میں بھارتی وزیراعظم کے ساتھ اٹھایا تھا، بھارت قتل کی تحیققات میں تعاون کرے۔
خالصتان تحریک کے رہنما کو کینیڈا میں گوردوارے کے سامنے 18 جون کو قتل کیا گیا تھا۔
را اسٹیشن چیف بے نقاب
جسٹن ٹروڈو کے دھماکہ خیز خطاب کے بعد کینیڈین وزیرخارجہ میلانیا جولی نے اعلان کیا کہ ”سنیئر بھارتی سفارتکار“ کو کینیڈا سے نکال دیا ہے۔
اگرچہ وزیر خارجہ نے بھارتی اہلکار کا نام نہیں بتایا تاہم خبریں پھیل گئیں کہ کینیڈا نے ایک سفارتکار اور ایک انٹیلی جنس اہلکار کو نکال دیا ہے۔ کچھ دیر بعد کینڈین وزارت خارجہ کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں اداروں کو بتایا کہ جس سفارتکار کو نکالا گیا وہی انٹیلی جنس اہلکار تھا اور اس کا نام پون کمار ہے جو را کا اسٹیشن چیف تھا۔
بھارتی اخبارات ٹائمز آف انڈیا اور انڈین ایکسپریس اب اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ پون کمار ہی اسٹیشن چیف تھے اور ان کو نکالا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق پون کمار بھارتی پنجاب میں ایس ایس پی کے طور پر تعیناتی کے دوران منشیات کے خلاف آپریشنز میں شریک رہے، وہ را کے سابق سربراہ گوئیل کے بہت قریب تھے۔
اگرچہ جواب میں بھارت نے کینیڈا کے ایک سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے اور کینڈین ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج کیا ہے، تاہم را اسٹیشن چیف کا پردہ فاش ہونے پر بھارتی ذرائع ابلاغ میں کہرام برپا ہے۔
بھارت کے خلاف تحقیقات
جسٹس ٹروڈو نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ کینیڈین سیکورٹی ایجنسیاں ہردیپ سنگھ کے قتل اور بھارتی حکومت کے درمیان ”ممکنہ تعلقات کے مستند الزامات“ کی تحقیقات کر رہی رہیں۔
جسٹسن ٹروڈو نے کہاکہ ”کسی بھی کینڈین شہری کے کینیڈا کی سرزمین پر قتل میں ایک غیرملکی حکومت کا کسی بھی طرح ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی سنگین خلاف وری ہے۔“
”میں سخت ترین الفاظ میں بھارتی حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ کینڈیا کے ساتھ تعاون کرے تاکہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچا جا سکے۔“
کینڈین وزیراعظم نے اپنی پارلیمنٹ کو بتایا کہ انہوں نے دہلی میں جی 20 اجلاس کے موقع پر بھی بھارتی وزیراعظم کو اپنی ”شدید تشویش“ سے آگاہ کیا تھا۔
بھارت نے کینیڈا کے الزامات کو احقمقانہ قرار دے کرمسترد کیا ہے جس کے بعد تعاون کا فوری امکان دکھائی نہیں دیتا۔
یاد رہے کہ جی ٹوئینٹی کانفرنس کے موقع پر نریندر مودی نے کینڈین وزیراعظم کو نیچا دکھانے کی کوشش کی تھی اور بھارتی میڈیا نے دعوے کیے تھے کہ کینیڈا میں خالصتان تحریک کے لوگوں کی موجودگی کا معاملہ مودی نے اٹھایا ہے ۔
ہمارا دعوی سچ ثابت ہوگیا، سکھ رہنما
جسٹس ٹروڈو کے بیان کے بعد سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ قتل کے حوالے سے بھارت کے ملوث ہونے کا ہمارا دعویٰ سچا ثابت ہوگیا ہے، را اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہونے کی سازش دنیا بھر میں بے نقاب ہوگئی ہے۔
سکھ رہنماؤں کے مطابق ہردیپ سنگھ نجر کو خالصتان کی تحریک سے دستبردار ہونے کیلئے بھارتی سفارت خانے کی جانب سے نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی مل رہی تھیں۔
سکھ فار جسٹس نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں مطلوب بھارتی سفارت کاروں کے وانٹڈ پوسٹر بھی جاری کئے۔
سکھ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر ریفرنڈم 29 اکتوبر کو سرے بی سی میں منعقد ہوگا۔
Comments are closed on this story.