بچوں کونشہ آور اشیاء پلانے، ریپ کیلئے تیار کرنے والا تُرک ڈاکٹر گرفتار
ترکیہ میں پیش آنے والے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ایک ڈاکٹر کواس الزام میں گرفتار کیا گیا ہے کہ وہ اپنے کلینک میں بچوں کو نشہ آور اشیاء پلانے سمیت متعدد جرائم سرانجام دیتا تھا۔
ڈاکٹرپر الزام ہے کہ وہ بچوں کو نشہ کراکے انہیں ان کے ہی خاندان کے دیگر افراد سے ریپ کرنے پراکساتا، انہیں نفسیاتی طور پر کمزور کرنے کے ساتھ ہی فتح گولن کی تحریک میں بھرتی کرنے کی کوشش کرتا تھا۔
العریبیہ میں شائع رپورٹ کے مطابق ترک ڈاکٹرکی ان حرکتوں سے پردہ فاش کرتے ہوئے پانچ بچوں کی شکایات سامنے آئیں، جس پر حکام نے کارروائی کرتے کرتے ہوئے ڈاکٹر کو حراست میں لے لیا۔
ملزم ڈاکٹر کی شناخت سلیمان کے نام سے ہوئی ہے، جوایک ماہر تعلیم بھی ہے اور استنبول کی ایک پبلک یونیورسٹی میں لیکچرار تھا، جس کو جولائی 2016 کے وسط میں ہونے والی رجب طیب اردگان حکومت کے خلاف بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد ملازمت سے فارغ کردیا گیا تھا۔
ڈاکٹر کو اس کو اس وقت ترکیہ کے مبلغ فتح اللہ گولن کی سربراہی میں ایک گروپ میں شامل ہونے کے الزام میں ایک سال کے لیے قید کیا گیاتھا۔
عرب میڈیا نے بتایا کہ ملزم ڈاکٹر استنبول کے علاقے بکیرکوئی اپنے کلینک میں کام کر رہا تھا کہ اسے 14 ستمبر کو حراست میں لیا گیا اور تفتیش جاری ہے۔
تاہم فی الحال یہ واضح نہیں کہ ڈاکٹر کو کس سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مقامی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر بچوں کو بے ہوشی کرنے کے لیے کیٹامائن کا استعمال کرتا تھا . اس عمل سے متاثرہ بچوں کی تعداد تاحال معلوم نہیں ہوسکی ۔
استنبول کے پبلک پراسیکیوٹر کو 5 شکایات موصول ہوئیں۔ بعد میں 7 دیگر بچوں کی شہادتیں بھی سنی گئیں۔ یہ سب بچے اس ڈاکٹر کے پاس علاج کرانے گئے تھے۔
Comments are closed on this story.