جاپان بزرگوں کا دیس بن گیا
جاپان میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے، اعداد وشمار سے انکشاف ہوا ہے کہ ملک کی 10 فیصد سے زائد آبادی 80 سال کی عمر کے افراد پرمشتمل ہے۔
اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پہلی مرتبہ جاپان میں 80 یا اِس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
سرکاری ڈیٹا کے مطابق جاپان کی آبادی میں 65 اور اس سے زائد عمر کے افراد کا تناسب بڑھ کر29.1 فیصد ہو گیا، جو ایک سال پہلے 29 فیصد تھا۔
جاپان 65 سال سے زائد عمر کی آبادی کے ساتھ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے، درجہ بندی کے اعتبار سے اٹلی 24.5 فیصد دوسرے اور فن لینڈ 23.6 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ جاپان میں بزرگ افراد کی آبادی کا تناسب دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔
کئی دہائیوں سے ملک میں عمر رسیدہ افراد کی شرح بڑھ رہی ہے ساتھ نوجوانوں میں شادی اور بچوں کی پیدائش میں تاخیر ہورہی ہے۔ اس وجہ سے معمر افراد کے لیے مختص بجٹ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اس حوالے سے وزارت نے کہا کہ بے بی بومرز یعنی 1946 اور 1964 کے درمیان پیدا ہونے والوں کی آبادی اب 75 یا اس سے زائد عمر کی ہو گئی ہے، جاپان کی 12 کروڑ 44 لاکھ کی آبادی میں بزرگ افراد کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
وزارت کا کہنا ہے کہ جاپان کی کل آبادی میں سے ایک کروڑ 25 لاکھ افراد کی عمر 80 یا تو اس سے زیادہ ہے، 2 کروڑ کی آبادی 75 یا اس سے زیادہ عمر کے افراد پر مشتمل ہے۔
ان وجوہات کی وجہ سے جاپان کا زیادہ سے زیادہ انحصار عمر رسیدہ لیبر فورس پر ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں 90 لاکھ بزرگ افراد کام کرتے ہیں جو افرادی قوت کا 13.6 فیصد بنتا ہے، یعنی سات میں سے ہر ایک کام کرنے والا فرد عمر رسیدہ ہے۔
Comments are closed on this story.