دیگر ممالک کی اعلیٰ عدالتیں اپنے مقدمات کو کس طرح براہ راست نشر کرتی ہیں
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پریکٹس اینٖڈ پروسیجر ایکٹ کی براہ راست سماعت سے ملک کی عدالتی تاریخ میں پہلی بار کسی کیس کی لائیو اسٹریمنگ کی ہے۔ عام طور پر کمرہ عدالت کے اندر کیمروں کی اجازت نہیں ہوتی اور آپ تصویر بھی نہیں کھینچ سکتے۔
لیکن پاکستان پہلا ملک نہیں ہے جس نے اپنی سپریم کورٹ سے عدالتی کارروائی کو براہ راست نشر کیا ہے۔ دنیا میں اس کی اور بھی مثالیں موجود ہیں۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں سپریم کورٹ صرف آڈیو کو براہ راست نشر کرتی ہے۔ اس نے ابھی تک متعدد وجوہات کی بناء پر ویڈیو فارمیٹ کو نہیں اپنایا نہیں ہے جن میں نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش، یہ تشویش کہ آوازوں کو ایڈٹ کیا جائے گا اور تبصروں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا جائے گا یا یہ کہ عوام عدالتی عمل سے واقف نہیں ہیں، شامل ہیں۔
ایسوسی ایٹ جسٹس ایلینا کاگن نے سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں کیمروں کی وکالت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگرہرکوئی اسے دیکھ سکتا ہے تو اس سے انہیں حکومت کی اس شاخ اور اس کے کام کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں بہت اچھا محسوس ہوگا۔ اس کے بارے میں پڑھنا یکساں تجربہ نہیں ہے۔
سپریم کورٹ آف انڈیا نے ستمبر 2022 میں آئینی معاملات کی لائیو اسٹریمنگ شروع کی تھی۔ بھارت میں لائیو اسٹریم ایک طویل بحث کے بعد شروع ہوئی جو تقریبا چار سال تک جاری رہی۔
ہو سکتا ہے کہ اس بحث نے پاکستان میں اس فیصلے کو متاثر کیا ہو کیونکہ برطانوی راج کے دوران بنائے گئے زیادہ تر قوانین دونوں ممالک میں مشترک ہیں۔
کینیڈا، برطانیہ، برازیل اور جنوبی افریقہ کی اعلیٰ عدالتوں نے بھی عدالتی مقدمات کی لائیو اسٹریمنگ کا طریقہ اپنایا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کام کاج کا مستقل ریکارڈ رکھنے اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے سماعتوں کی خودکار منتقلی کا تجربہ بھی کررہی ہے۔
Comments are closed on this story.