سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کیس درخواستوں پر فُل کورٹ سماعت پیر کو ہوگی
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف سماعت پیر 18 ستمبرکو ہوگی ۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں فل کورٹ سماعت کرے گا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے حلف اٹھانے کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف سماعت کے لئے فل کورٹ بنانے کا فیصلہ کیا۔
سابق چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں8 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ بارایوسی ایشن کی درخواست حکم امتناع جاری کیا تھا۔
اس قانون میں چیف جسٹس کے ازخود نوٹس اختیارات سمیت مختلف مقدمات کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دینے کے لیے سپریم کورٹ کے تین سینیئر ججز پر مشتمل کمیٹی بنانے کا کہا گیا تھا۔
یہ کیس 15 ستمبر بروز جمعہ کو رجسٹرار آفس کی جانب سے سپریم کورٹ میں 18 ستمبر کو سماعت کے لئے مقرر کیا گیا تھا، اور رجسٹرار آفس نے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے تھے۔
مزید پڑھیں
پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس میں فل کورٹ کی درخواست مسترد، پارلیمانی کمیٹی کا ریکارڈ طلب
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں فُل کورٹ کے دیگرارکان میں جسٹس سردارطارق مسعود، جسٹس اعجازالحسن، جسٹس سید منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس سید مظہرعلی اکبر نقوی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس مسرت ہلالی ، جسٹس اطہرمن اللہ، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔
رجسٹرار آفس کی جانب سے اٹارنی جنرل، و فاقی سیکریٹری قانون سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
جسٹس منصور کی فل کورٹ بنانے کی تجویز
سپریم کورٹ نیب ترامیم کیس میں اب تک 48 سماعتیں کرچکی ہے، اور عدالت نے مقدمے کے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر رکھے ہیں۔
مزید پڑھیں
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز بل سماعت کیلئے مقرر، آئندہ ہفتے فل کورٹ کا امکان
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے 26 سماعتوں پر دلائل مکمل کیے، جب کہ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے 20 سماعتوں پر دلائل دیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے پی ڈی ایم حکومت کی نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
سپریم کورٹ میں کیس کی 18 اگست 2023 کو ہونے والی سماعت میں جسٹس منصور علی شاہ نے مقدمے میں فل کورٹ بنانے کی تجویز دی تھی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے تھے کہ میرے خیال میں اس کیس کو فل کورٹ کو سننا چاہیے، میری تجویز ہے کہ چیف جسٹس پاکستان فل کورٹ تشکیل دیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی موجودگی میں یہ کیس 5 ممبرز کو سننا چاہیے۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس نے جاتے جاتے پی ڈی ایم کی نیب ترامیم کالعدم قرار دے دیں، تفصیلی فیصلہ جاری
جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس میں کہا کہ ابھی تک پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ نہیں ہوا، اگر سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ ہو جاتا تو معاملہ مختلف ہوتا، خصوصی عدالتوں سے متعلق کیس میں 22 جون کومیں نے نوٹ لکھا، اور اس کیس میں بھی فل کورٹ بنانے کی تجویز دی تھی، میرا اعتراض ہے کہ اس طرح کے معاملات فل کورٹ ہی سن سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.