برطانیہ میں ’قاتل گایوں‘ کا خوف، ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کردیا
ماہرین نے معصوم سی دکھنے والی گائے کو برطانیہ کا سب سے خطرناک جانور قرار دیا ہے، جس کے ہر سال 3 سے 4 ہزار حملے ریکارڈ کیے جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گایوں کے یہ حملے مستقبل میں مزید بڑھنے کے امکان ہیں۔
ان حملوں کے شکار افراد میں ایک برطانوی خاتون بھی شامل ہیں جنہیں یکم ستمبر کو ویلز میں ایک گایوں کے ایک ریوڑ نے روند کر مار ڈالا تھا۔
خاتون اپنے کتے کو کھیتوں میں سے لے کر گزر رہی تھیں کہ گایوں کے ریوڑ نے انہیں روند ڈالا تھا۔
برطانوی حکومت کے ہیلتھ اینڈ سیفٹی ایگزیکٹو (HSE) کے مطابق 2018 سے 2022 کے درمیان گائے کی وجہ سے 30 سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔
ماہرین نے مویشیوں کے جارحانہ رویے میں مزید اضافے کا دعویٰ کرتے ہوئے عوام کو ”قاتل گایوں“ سے بچانے کے لیے نئے قوانین کا مطالبہ کیا ہے۔ مارہن نے بتایا کہ گائے کے حملوں کے تقریباً 35 فیصد واقعات کے نتیجے میں صرف چوٹ لگتی ہے۔
ایچ ایس ای کے ایک حالیہ مضمون میں بتایا گیا ہے کہ 25 فیصد کسان ہر سال اپنے مویشیوں سے زخمی ہوتے ہیں۔
ستمبر 2020 میں بھی ایک شخص کی موت ہوئی اور اس کی بیوی اس وقت مفلوج ہو کر رہ گئی، ان دونوں کو بھی گایوں کے ریوڑ نے روندا تھا۔
57 سالہ مائیکل ہومز کو جائے وقوعہ پر ہی مردہ قرار دے دیا گیا تھا، جب کہ ان کی اہلیہ ٹریسا کو ہوائی جہاز سے اسپتال منتقل کیا گیا۔
ہومز کو پسلیوں کے 35 فریکچر ہوئے اور ان کا دل پھٹ گیا تھا۔
ہومز کی اہلیہ جو اس واقعے میں بے ہوش ہو گئی تھیں، انہیں ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر اور چوٹیں اور پسلیاں ٹوٹنے سمیت کئی زخمی آئے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں کتوں کی ایک مخصوص نسل پر پابندی عائد
ایک اور واقعے میں ہیو ایونز نامی ایک بزرگ کو گائے نے ”حملہ“ کر کے ہلاک کر دیا تھا جو ویلز کے کارمارتھن شائر میں وائٹ لینڈ مارٹ مویشی منڈی سے بھاگی تھی۔
وہ گزشتہ سال 19 نومبر کو ٹاؤن سینٹر میں زخمی ہوئے تھے اور انہیں ہوائی جہاز سے اسپتال لے جایا گیا تھا، لیکن افسوس کی بات ہے کہ وہ چھ دن بعد ہی دم توڑ گئے۔
Comments are closed on this story.