کینیڈا میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کم نہ کرنے والوں کو حکومت کی دھمکی
کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہ کرنے کی صورت میں خبردار کیا ہے کہ سُپرمارکیٹس کو نئے ٹیکسز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ٹروڈو نے کہا کہ وال مارٹ اور کوسٹکو سمیت پانچ بڑی سپرمارکیٹ چینز کے سربراہان سے کہا جائے گا کہ وہ تھینکس گیونگ سے قبل بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کی منصوبہ بندی کریں۔
ٹروڈو، جنہیں عوامی مقبولیت میں کمی کی وجہ سے اپنی قیادت کے بارے میں سوالات کا سامنا ہے، نے یہ بھی اعلان کیا کہ کرائے کےنئے اپارٹمنٹس کی تعمیر کے لئے سیلز ٹیکس معاف کیا جائے گا۔
کینیڈین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ “اگر منصوبہ متوسط طبقے اورسخت محنت کرنے والے لوگوں کو حقیقی ریلیف فراہم نہیں کرتا ہے، تو ہم مزید کارروائی کریں گے، اس حوالے سے ٹیکس اقدامات سمیت کسی بھی چیز کو مسترد نہیں کیا جائے گا’۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا کوئی مطلب نہیں ہے کہ سپر مارکیٹ چینز ایک ایسے وقت میں ریکارڈ منافع کما رہی ہیں جب بہت سے کینیڈین اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔
جولائی میں گروسری کی قیمتوں میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 8.5 فیصد اضافہ ہوا، جو عام افراط زر کی شرح 3.3 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔
کینیڈین خوردہ فروشوں نے بڑھتی ہوئی قیمتوں کے لئے یوکرین میں جنگ سمیت غیر ملکی عوامل کی وجہ سے پروڈیوسروں اور سپلائرز کی طرف سے بڑھتی ہوئی لاگت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
کینیڈا کی ریٹیل کونسل نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا، ’الزام عائد کرنے کے بجائے وفاقی حکومت کو آئینے میں دیکھنا چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ حکومت خوراک کو زیادہ سستی بنانے کے لیے متعدد اقدامات کر سکتی ہے جن میں کسانوں، فوڈ پروسیسرز اور ڈسٹری بیوٹرز سے کاربن ٹیکس کو عارضی طور پر ختم کرنا اور حکومت کے پلاسٹک پیکیجنگ کے مجوزہ اہداف کو منسوخ کرنا شامل ہے جس سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں سالانہ 6 ارب ڈالر کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.