اڑن طشتریوں اور ایلینز سے متعلق رپورٹ کے اجراء کے بعد ناسا پینل کا ڈائریکٹر تبدیل
امریکی خلائی ادارے (ناسا) کی جانب سے اڑن طشتریوں یعنی یو ایف اوز (Unidentified Flying Objects) اور ماورائے ارضی خلائی مخوق (Aliens) سے متعلق اپنی رپورٹ کے اجراء کے بعد، اڑن طشتریوں پر تحقیق کرنے والے پینل کے ڈائریکٹر کو تبدیل کردیا گیا۔
ناسا کے مطابق پینل کے سامنےموجود مواد اور تمام واقعات کا جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ان واقعات سے اڑن طشتریوں یا ماورائے ارضی مخلوق کے شواہد نہیں ملتے۔
رپورٹ کے اجراء کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن کا کہنا تھا کہ ناسا اس اہم معاملے پر اپنی تحقیق کو مزید جدید اور گہرے انداز سے جاری رکھے گا، ساتھ ہی اس اہم معاملے میں تحقیقاتی مواد اور معلومات کے حصول کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔
اپنی پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ناسا کی جانب سے یو اے پی پر تحقیقات کرنے والے پینل کے سربراہ کو تبدیل کر دیا گیا ہے، تاہم سکیورٹی خدشات کی بناء پر انہوں نے نئے سربراہ کا نام نہیں بتایا۔
بل نیلسن کا کہنا تھا کہ اگر مجھ سے پوچھا جائے اس وسیع کائنات جس کی وسعت کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتا، اس کائنات میں دھرتی کے علاوہ کہیں اور کوئی زندگی موجود ہے؟ تو یقیناً میرا ذاتی جواب ہاں میں ہوگا تاہم میرے خیال میں دوسری مخلوق کے زمین پر پہنچنے کے امکانات کم ہیں۔
اپنی پریس کانفرنس میں ان کا مزید کہنا تھا کہ پینل نے اپنے ایک سال کی تحقیق کے بعد 36 صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ تمام ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد اڑن طشتریوں یا ماورائے ارضی مخلوق کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے اور ہمیں نہیں معلوم کہ وہ اڑنے والی چیزیں آخر کیا تھیں۔
بل نیلسن نے کہا کہ ہمارا مقصد سنسنی خیز افواہوں سے نکل کر ان معاملات کا سائنسی بنیادوں پر جائزہ لینا ہے، ہمارہ مقصد اس نامعلوم کو ڈھونڈھنا ہے اور اس تلاش کے دوران ہمیں جو کچھ بھی ملے گا ہم وہ سب ا کے سامنے پیش کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس ناسا کی جانب سے آزاد ماہرین پر مشتمل ایک تحقیقاتی پینل بنایا گیا تھا جسے اڑن طشتریوں سے متعلق تحقیق کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور پینل کو اس حوالے سے موجود اب تک کے تمام ریکارڈ، شواہد اور معلومات تک مکمل رسائی دی گئی تھی۔
ناسا کے پینل کی جانب سے اب تک اڑن طشتریوں اور ماورائے ارضی مخلوق کے دیکھے جانے کے واقعات کا جائزہ لینے کے بعد جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ڈیفنس انٹیلی جنس کے تجزیہ کاروں کے پاس کچھ معاملات میں ایسی چیزوں کی نوعیت معلوم کرنے کے لئے مطلوبہ ڈیٹا دستیاب نہیں تھا۔
رپورٹ میں اڑن طشتریوں (یو ایف اوز) کو ہمارے سیارے کا سب سے پراسرار راز قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ سائنس کی فطرت نامعلوم کو دریافت کرنا ہے اور ایسے پراسرار راز معلوم کرنے کے لئے سائنسدان جس زبان کا استعمال کرتے ہیں وہ ڈیٹا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اب تک اڑن طشتریاں دیکھے جانے کے سیکڑوں واقعات کے باوجود ہمارے پاس مستقل مشاہدے پر مبنی تفصیلی ڈیٹا دستیاب نہیں جس کا مطلب ہے کہ کوئی حتمی نتیجہ نکالنے کیلئے ہمارے پاس باڈی ڈیٹا ہی موجود نہیں تھا۔
دوسری جانب دو روز قبل میکسیکو میں کانگریس اراکین کے سامنے خلائی مخلوق سے متعلق تحقیق کرنے والے ایک ماہر کی جانب سے پیش کی گئی ماورائے ارضی مخلوق کی لاشوں سے متعلق ناسا کے ماہرین کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ماہرین کی جانب سے اس دریافت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیمی ماسن کو اپنی دریافت کے سیمپل سائنس کمیونٹی کو فراہم کرنے چاہیے تاکہ وہ ان کا جائزہ لینے کے بعد کوئی نتیجہ اخذ کر سکیں کیونکہ ہمارے پاس ان لاشوں سے متعلق کوئی ڈیٹا نہیں، لہٰذا ہم ان کے اصل ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔
Comments are closed on this story.