بھارت میں طلبہ کو مسجد کا دورہ کرانا اسکول پرنسپل کو مہنگا پڑگیا
بھارتی ریاست ”گوا“ کے جنوبی علاقے واسکو میں ایک پرائیویٹ اسکول کے پرنسپل کو مذہبی ہم آہنگی کے تحت بچوں کو مسجد کا دورہ کرانے پر معطل کردیا گیا۔
بچوں کے والدین کی جانب سے پولیس میں شکایت کی گئی تھی، جس کے بعد اسکول انتظامیہ نے پرنسپل کو معطل کردیا۔
پولیس کو کی گئی شکایت میں کہا گیا تھا کہ وہ 11ویں جماعت کے طلبہ کے ایک گروپ کو مسجد لے جایا گیا اور مبینہ طور پر ان سے اسلامی رسومات ادا کرنے کو کہا گیا۔
ریاست کے محکمہ تعلیم نے بھی اسکول کے بورڈ سے وضاحت طلب کی ہے۔
طلبہ کے والدین نے بھی وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے ارکان کے ساتھ اسکول کے سامنے احتجاج کیا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق کیشو سمرتھی ہائر سیکنڈری اسکول کے طلبہ کو ہفتہ کو اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن (SIO) نے مسجد میں مدعو کیا تھا، یہ دعوت فرقہ واریت کے خاتمے کو فروغ دینے کے اقدام کا حصہ تھی۔
پیر کو انتہا پسند تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے اراکین نے واسکو پولیس کو شکایت کی اور کہا کہ پرنسپل کے خلاف ”ملک مخالف سرگرمیوں کی حمایت“ کے الزام میں مقدمہ درج کیا جائے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق وی ایچ پی نے دعویٰ کیا کہ یہ دورہ ایک ایسی تنظیم کی دعوت پر کرایا گیا تھا جو کالعدم جماعت ”پاپولر فرنٹ آف انڈیا“ سے وابستہ تھی۔
اس دورے کے دوران کئی طالبات کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن میں لڑکیوں کو یونیفارم کا دوپٹہ سر پر اوڑھے اور بچوں کو وضو کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے کاشتکار امریکی سیبوں سے پریشان
انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے معطل کیے گئے پرنسپل گاونکا نے کہا کہ ’ہمارے اسکول کے کل 21 طالب علموں کو، جن میں تین طالبات اور ایک ٹیچر شامل ہیں کو مسجد لے جایا گیا۔ طلباء کو مسجد میں نماز ادا کرنے اور داخلے کے راستے دکھائے گئے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ طلبہ نے احترام سے سر ڈھانپ لیا ہو۔ یہ دعویٰ کہ طالب علموں کو حجاب پہننے یا رسومات ادا کرنے پر مجبور کیا گیا، غلط ہے‘۔
گاونکا نے کہا کہ ماضی میں بھی اسکول طلباء کو مندروں، گرجا گھروں اور مسجدوں میں لے جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’اسکول میں تمام مذاہب کے بچے پڑھتے ہیں۔ ایک اور اسکول کے کچھ طلباء بھی مسجد میں آئے تھے۔ میں نہیں جانتا کہ مجھے کیوں معطل کیا گیا ہے‘۔
وی ایچ پی کے جنوبی گوا کے جوائنٹ سکریٹری سنجو کورگاوکر کا کہنا ہے کہ اس طرح کے طرز عمل ”اسکول جہاد“ کا حصہ ہو سکتے ہیں اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ورکشاپ طلباء کے برین واش اور مذہبی تبدیلیوں کو انجام دینے کی سازش کا حصہ تھی۔
Comments are closed on this story.