حکومت اور آئی ایم ایف کی بات چیت کے بعد لگژری امپورٹس پر اضافی ٹیکس رد کردیا گیا
منگل کو دعویٰ کیا گیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے لگژری درآمدات پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا جسے وفاقی حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔ تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر صرف ایک ’رسمی‘ گفتگو ہوئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے ٹیکس بڑھانے کا کہا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ معاہدے کے تحت طے شدہ ٹیکس اہداف پورے ہوں گے۔
حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف نے آرڈیننس کے ذریعے ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی تھی۔
تاہم، حکام نے مبینہ طور پر اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے گزشتہ دو ماہ میں ٹیکس کی مد میں 24 ارب روپے اکٹھے کیے ہیں، اور اس حساب سے پہلی سہ ماہی کا 30 ارب کا ہدف آسانی سے حاصل ہو جانا چاہیے۔
حکومتی ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف نے حکومت کی محصولات کی وصولی کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
تاہم، ایک اور ذریعے نے آج نیوز کو بتایا کہ لگژری آئٹمز پر ٹیکس بڑھانے سے حاصل ہونے والی آمدنی بہت زیادہ ہوگی، لیکن اتنی زہادی نہیں کہ آئی ایم ایف کے 200 ارب روپے سے زیادہ کے ٹیکس اہداف میں کوئی کاطر خواہ حصہ ڈال سکے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ اس معاملے پر حکومت اور آئی ایم ایف کی ٹیم کے درمیان بات چیت ہوئی تھی لیکن صرف ’رسمی‘، کیونکہ دونوں فریق سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے اقدامات درآمدات کو مکمل طور پر روک دیں گے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ دونوں فریقین یہ بھی سمجھتے ہیں کہ عوام پر پہلے ہی بہت زیادہ ٹیکس عائد کیا جا چکا ہے۔
Comments are closed on this story.