بیرون ملک سے پاکستانیوں نے ڈالر بھیجنا کم کردیے
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 22 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 24 کے جولائی تا اگست کے دوران پاکستان میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر 4.12 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 5.25 ارب ڈالر کے مقابلے میں 21.6 فیصد یا 1.13 ارب ڈالر کی بڑی کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔
بڑے ذرائع سے ترسیلات زرمیں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے، رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران سعودی عرب سے ترسیلات زر 23 فیصد کم ہو کر 97 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہ گئیں۔ اس عرصے کے دوران امریکہ اور برطانیہ سے آنے والی سرمایہ کاری بالترتیب 7.6 فیصد اور 18 فیصد کم ہو کر بالترتیب 504 ملین ڈالر اور 638 ملین ڈالر رہی۔
جولائی تا اگست کے دوران متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 623 ملین ڈالر کی ترسیلات وطن بھیجی جو 37.4 فیصد کم ہیں۔
ماہانہ بنیادوں پر جولائی 2023ء کے مقابلے میں اگست 2023ء کے دوران ترسیلات زر میں 3.1 فیصد یا 70 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر 23 اگست کے دوران 2.1 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں جبکہ جولائی 2023 میں یہ 2.03 ارب ڈالر تھیں۔
سالانہ بنیادوں پر اگست 2022 کے مقابلے میں اگست 2023 میں ترسیلات زر کی ماہانہ آمد میں بھی 24 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جس میں پاکستان نے 2.74 ارب ڈالر کی گھریلو ترسیلات زر حاصل کیں۔
اگست 2023ء کے دوران سعودی عرب سے 490.1 ملین ڈالر، برطانیہ سے 331.3 ملین ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 308.0 ملین ڈالر اور امریکہ سے 262.4 ملین ڈالر ترسیلات زر موصول ہوئیں۔
معاشی بحران کا شکار پاکستان گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے اور قرضوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے کوشاں ہے، پاکستان نے مالی سال 22 میں اب تک کی سب سے زیادہ ترسیلات زر 31.27 ارب ڈالر وصول کیں اور مالی سال 23 میں ترسیلات زر 13 فیصد کمی کے ساتھ 27 ارب ڈالر رہیں۔
Comments are closed on this story.