’فیکٹری جلانے کا سنگین فیصلہ ایم کیو ایم کی اعلیٰ ترین قیادت کی منظوری کے بغیرنہیں کیا جاسکتا‘
سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ کیس میں ملزمان کی سزائے موت کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے پھانسی کی سزا برقراررکھنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ عدالت نے رضوان قریشی کی جے آئی رپورٹ کو فیصلے کی اصل موجب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہزارسے زائد مزدوروں کی فیکٹری کو جلانے کا اتنا سنگین فیصلہ ایم کیو ایم کی اعلیٰ ترین قیادت کی منظوری کے بغیرنہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے قراردیا کہ کیس میں انتہائی غیر معیاری اور ناقص تفتیش کا انکشاف ہوا، گمراہ کن ایف آئی آر کے ذریعے اصل مجرموں کو تحفظ فراہم کیا گیا۔ گواہان خوف کی وجہ سے سامنے نہیں آئے اور پولیس نے بھی بھتہ وصولی کو سامنے لانے سے گریز کیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ تحقیقاتی کمیشن نے بھی آگ لگنے کی وجہ معلوم کرنے کیلئے ماہرین سے کیمیکل تجزیہ کرانے سے گریز کیا ، بڑی تعداد میں انسانوں کی ہلاکت کا سوگ تو منایا گیا مگر آئندہ ایسے واقعات کو روکنے کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے۔
سندھ ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ مختلف ادارے اور تنظیمیں ہلاک شدگان کے ورثاء کو معاوضہ ادا کرنے کا کریڈٹ لینے کے مقابلے میں مصروف تھیں، عدالت کے سامنے اتفاق سے واقعہ کے 3 سال بعدرضوان قریشی کی جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آئی۔ اگر یہ رپورٹ سامنے نہ آتی تو اصل مجرم اس ہولناک اور لرزہ خیز جرم کے بعد فرارہو چکے ہوتے۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ پولیس نے حقائق تک پہنچنے کیلئے درست تفتیش تک نہیں کی، فیکٹری مالکان اور متعلقہ محکموں پرحفاظتی اقدامات نہ ہونے کا الزام لگا کر اپنی ذمہ داری سے گریز کیا گیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے تمام فیکٹری مالکان کو آگ لگنے سے متعلق ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کا حکم دیتے ہوئے صوبائی حکومت کو تمام فیکٹریوں کا معائنہ کرانے کا حکم بھی دیا۔
عدالت نےکہا کہ سندھ حکومت 6 ہفتے میں تمام فیکٹریوں میں حفاظتی اقدامات سے متعلق معائنہ کرکے رپورٹ تیار کرے۔
تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ، ’ہمیں یقین ہے کہ ایک ہزارسے زائد مزدوروں کی فیکٹری کو جلانے کا اتنا سنگین فیصلہ ایم کیو ایم کی اعلیٰ ترین قیادت کی منظوری کے بغیر نہیں کیا جاسکتا، پولیس نے تفتیشی میں اس اہم زاویے کو نظر اندازکیا۔ کے ٹی سی ارکان سے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر ملاقاتیں ہوتی رہیں‘۔
عدالت نے مزید کہا کہ حماد صدیقی ایک اشتہاری مجرم اور 10 سال سے ذائد عرصہ سے بیرون ملک فرار ہے مگر اسے واپس نہیں لایا گیا۔
عدالت نے حماد صدیقی کو وطن واپس لانے سے متعلق اقدامات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ اور سیکریٹری محکمہ داخلہ سندھ کو رپورٹ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ حکام خود پیش ہوں یا سینئر افسران کے ذریعے 18 ستمبر کو رپورٹ پیش کی جائے۔
Comments are closed on this story.