تکنیکی خرابی نے کینیڈین وزیراعظم کو بھارت میں ہی روک لیا
جی 20 سربراہی اجلاس کیلئے بھارت جانے والے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو نئی دہلی میں اپنے قیام میں ایک روز کی توسیع کرنا پڑی۔
کینیڈین حکام نے تصدیق کی ہے کہ جسٹن ٹروڈو اور ان کے پورے وفد کو بھارت میں اپنے قیام میں مزید ایک دن کی توسیع کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
ٹروڈو جمعہ کے روز 20 اہم معیشتوں کے رہنماؤں کے اجلاس کے لیے بھارت پہنچے تھے۔انہیں اتوار 10 اگست کو مہاتما گاندھی کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھانے کے بعد وطن واپس آنا تھا تاہم ایک مکینیکل خرابی نے انہیں رات بھر بھارت میں ہی رکھا۔
نئی دہلی میں کینیڈین ہائی کمیشن نے اے ایف پی کو ٹروڈو کے دفتر سے جاری بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طیارے کو چلانے والی کینیڈین فضائیہ نے وفد کو آگاہ کیا تھا کہ اسے ’تکنیکی مشکلات کا سامنا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ مسائل راتوں رات حل نہیں ہوسکتے، ہمارا وفد اس وقت تک بھارت میں رہے گا جب تک کہ متبادل انتظامات نہیں کیے جاتے۔
کینیڈا کے سی ٹی وی نے طیارےکو ائربس بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کب واپس آ سکے گا۔
جی 20 کانفرنس میں میں ٹروڈو کی موجودگی ان کے جی 7 ہم منصبوں کے مقابلے میں کم اہمیت کی حامل تھی اور یہ ان کی حکومت اور میزبان بھارت کے درمیان دائیں بازو کے سکھ علیحدگی پسندوں سے نمٹنے کے طریقہ کار پرکینیڈا اور بھارت کے درمیان تناؤ کے پس منظر میں سامنے آئی ہے۔
نئی دہلی اوٹاوا پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ انتہا پسند سکھ قوم پرستوں کی سرگرمیوں سے آنکھیں بند کیے ہوئے ہے جو شمالی ہندوستان میں ایک علیحدہ سکھ وطن چاہتے ہیں۔
ٹروڈو واحد عالمی شخصیت نہیں ہیں جو حالیہ مہینوں میں ہوائی جہاز کے مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔
اس سے قبل اگست میں جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک کو اوشیانا کا دورہ ترک کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا کیونکہ ان کے سرکاری طیارے میں خرابی کی وجہ سے انہیں دو بارابوظہبی واپس جانا پڑا تھا۔
جون میں نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرس ہپکنس کو چین لے جانے والے نیوزی لینڈ کی دفاعی فورس کے طیارے کو اتنا ناقابل اعتماد قرار دیا گیا تھا کہ بیک اپ طیارے نے ریزرو میں پرواز کی تھی۔
Comments are closed on this story.