Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

سوات یونیورسٹی سے 16 طلبہ کو نکالنے کے پیچھے کہانی کیا ہے

نکالے گئے طلبہ تاحال بحال نہ ہوسکے، معاملہ ایک ماہ قبل شروع ہوا
اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2023 10:47pm

ایک ماہ قبل خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کی یونیورسٹی میں خواتین کے ساتھ مبینہ ہراسانی کی شکایت کرنے والے طالب علم کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے پر نکالے گئے طلباء تاحال بحال نہ ہوسکے۔

نمائندہ آج نیوز کے مطابق محمد جواد نامی طالب علم نے وائس چانسلر کو ایک شکایتی خط بھیجا، جس میں یونیورسٹی کے دفاتر میں طالبات کو ہراساں کیے جانے کا الزام لگایا گیا تھا۔

خط میں کسی کا نام لیے اور ثبوت فراہم کیے بغیر کہا گیا کہ دفاتر میں طالبات کو ہراساں کیے جانے کے واقعات پیش آئے ہیں جن سے یونیورسٹی میں بے چینی کی صورت حال ہے۔

درخواست گزار طالب علم نے اس پر سخت کارروائی اور روک تھام کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا۔

خط میں جواد کی جانب سے یونیورسٹی کے دفاتر اور چند مخصوص پوائنٹس پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی تجویز دی تھی اور دروازوں میں شیشے لگانے پر زور دیا تھا۔

 تصویر: نمائندہ آج نیوز
تصویر: نمائندہ آج نیوز

یونیورسٹی انتظامیہ نے درخواست موصول ہونے کی تصدیق کی، تاہم جواد کی کہانی کو من گھڑت کہانی قرار دیا۔

اس کے بعد یونیورسٹی کی جانب سے معاملے پر سیکیورٹی انچارج کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی، جس کی تجویز پر جود کے خلاف ایف آئی آر کروا دی گئی اور اسے گرفتار کرلیا گیا۔

جواد کا تعلق شعبہ صحافت سے تھا، جس کی گرفتاری کے بعد یونیورسٹی میں احتجاج کیا گیا۔

9 اگست کو ایڈمنسٹریشن بلاک کے سامنے طلباء کی جانب سے احتجاج کیا گیا، جس میں وائس چانسلر اور انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی کی گئی اور جواد کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

مظاہرین نے گرفتاری کو انتقامی کارروائی قرار دیا اور کیس واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔

جس کے بعد انتظامیہ نے 16 طلباء کو یونیورسٹی سے نکال دیا، انتظامیہ کا موقف ہے کہ طلباء کو رولز کی خلاف ورزی پر نکالا گیا ہے۔

 تصویر: نمائندہ آج نیوز
تصویر: نمائندہ آج نیوز

اسسٹنٹ رجسٹرار سوات یونیورسٹی کی جانب سے جاری نوٹیفیکشن کے مطابق طلباء کو رولز کی خلاف ورزی پر ایسا فیصلہ سنایا گیا، نوٹیفیکشن کے مطابق طلباء ایک سال کے لیے امتحان میں بھی نہیں بیٹھ سکیں گے۔

ترجمان سوات یونیورسٹی محمد خیام کے مطابق کچھ طلباء احتجاج کے نام پر کیمپس کے ماحول کو خراب کررہے تھے، جس کے لیے طلباء کے خلاف ایک کمیٹی بنائی گئی تھی اور کمیٹی کی سفارش پر ہی 16 طلباء کے خلاف ایکشن لیا گیا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء کو موقع دیا کہ اگر وہ بیان حلفی دے کر یقین دہانی کرائیں کہ دوبارہ ایسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گے تو ان کی سزا ختم کی جاسکتی ہے۔

دوسری جانب یونیورسٹی سے نکالے گئے طالب علم ایمل رشید نے آج نیوز کو بتایا کہ طلباء نے پرامن احتجاج کیا تھا، کسی کے خلاف نعرے بازی کی نا کسی کو نقصان پہنچایا، لیکن اس کے باوجود ہمارے خلاف سخت قدم اٹھایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج یونیورسٹی انتظامیہ سے دوبارہ مذاکرات ہوئے ہیں امید ہے اس نوٹفکیشن کو واپس لیا جائے گا۔

ایمل کے مطابق 16 طلباء کو یونیورسٹی سے نکالا گیا ہے، جبکہ 27 اسٹوڈنٹس پر 30 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

harassment

University of Swat

Student Arrested