برطانیہ کی پارلیمنٹ میں کام کرنے والا چینی جاسوس گرفتار
برطانوی پولیس نے پارلیمنٹ میں کام کرنے والے ایک شخص کو چین کیلئے جاسوس کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
ہفتے کو پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایک 20 سالہ شخص کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا ہے، جو پارلیمنٹ میں ایک محقق تھا، نوجوان پر چین کے لیے کام کرنے کا شبہ ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ’میٹرو پولیٹن پولیس سروس کے افسران نے 13 مارچ کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1911 کے سیکشن 1 کے تحت جرائم کے شبہ میں دو افراد کو گرفتار کیا،ان میں سے ایک شخص عمر کی تیسری دہائی میں ہے جسے آکسفورڈ شائر میں ایک جگہ سے گرفتار کیا گیا اور ایک 20 کی دہائی میں موجود شخص کو ایڈنبرا میں ایک ایڈریس سے گرفتار کیا گیا۔‘
بیس سال کا مشتبہ شخص پارلیمانی ریسرچر کے طور پر کام کرتے ہوئے حکمران کنزرویٹو پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ سے رابطے میں تھا۔ ان میں سلامتی کے وزیر ٹام ٹگینڈہاٹ اور کامنز کی خارجہ امور کی کمیٹی کی چیئرمین ایلیسیا کیرنز شامل تھیں۔
برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا کہ گرفتار نوجوان ایک برطانوی ہے جس نے بیجنگ کے ساتھ تعلقات سمیت بین الاقوامی پالیسی پر کام کیا ہے اور اس سے قبل چین میں بھی کام کیا ہے۔
برطانوی انٹیلی جنس سروس ایم آئی 5 نے گزشتہ سال متنبہ کیا تھا کہ کرسٹین لی نامی خاتون چینی حکومتی ایجنٹ ہیں جو چینی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے سیاسی مداخلت کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، اور یہاں پارلیمنٹ میں اراکین کے ساتھ مشغول ہیں۔
جولائی میں کامنز انٹیلی جنس اور سیکیورٹی کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ چین برطانیہ کو ”بڑے پیمانے پر اور جارحانہ انداز میں“ نشانہ بنا رہا ہے اور حکومت کے پاس اس سے نمٹنے کے لیے ”وسائل، مہارت یا علم“ نہیں ہے۔
Comments are closed on this story.