عمران خان کی آفیشل سیکریٹ اور آرمی ایکٹ ترامیم کالعدم قرار دینے کی درخواست
اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی جس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آرمی ترمیمی ایکٹ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ آرٹیکل 10 اے، 8 اور 19 کے منافی ہے، صدر مملکت نے مذکورہ ایکٹس پر دستخط بھی نہیں کیے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے سپریم کورٹ سے آئینی درخواست کے فیصلے تک دونوں قوانین کو معطل کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سائفر گمشدگی کیس میں گرفتار ہیں اور ان کا کیس آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
صدر علوی کی منظوری کے بعد 20 اگست کو آرمی ترمیمی ایکٹ 2023 اور آفیشل سیکرٹس ترمیمی ایکٹ 2023 باقاعدہ قانون بن گئے تھے۔
دوسری جانب آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل قانونی شکل اختیار کرنے کے بعد صدر مملکت نے بلز پر دستخط کیے جانے کی تردید کی تھی۔
پاکستان آرمی امینڈمنٹ بل 27 جولائی کو سینیٹ نے پاس کیا، یہی بل 31 جولائی کو قومی اسمبلی نے پاس کیا، یہ بل ایوان صدر کو دو اگست کو موصول ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:
صدرعارف علوی نےآفیشل سیکرٹ اورآرمی ایکٹ بلز پردستخط کردیے، دونوں قوانین میں ترمیم نافذ
آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترمیم، ’اب سویلینز کا خصوصی عدالت میں ٹرائل ہوسکتا ہے‘
آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی نے پہلی اگست کو پاس کرکے سینیٹ کو بھیجا، سینیٹ نے کچھ اعتراضات لگا کر واپس قومی اسمبلی میں بھیجا جسے دور کرکے قومی اسمبلی نے 7 اگست کو منظور کیا، یہ بل صدر مملکت کو 8 اگست کو موصول ہوا تھا۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ (ترمیمی) بل کیا ہے؟
بل میں حساس اداروں، مخبروں اور ذرائع کی شناخت ظاہر کرنے پر تین سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
سیکشن 6 اے (غیر مجاز طور پر شناخت ظاہر کرنا) میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے امن و امان، تحفظ، مفاد اور دفاع کے خلاف انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں، مخبروں یا ذرائع کی شناخت ظاہر کرنا جرم تصور ہوگا۔
Comments are closed on this story.