چترال حملہ افغان حکومت کی آشیرباد سے نہیں ہوا، نگراں وزیر خارجہ
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس اسلام اباد میں ہوا۔ نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور میڈیا سے گفتگو بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سیکڑوں عسکریت پسندوں کی جانب سے پاکستان کے ضلع چترال میں کیے گئے دہشت گردانہ حملے کی آشیرباد افغانستان کی طالبان حکومت نے نہیں دی تھی۔
جلیل عباس جیلانی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی اور پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چترال حملہ ایک ’الگ تھلگ واقعہ‘ تھا۔
بریفنگ کے دوران انہوں نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ کابل میں پاکستانی سفیر نے سرحد پار حملے کا معاملہ افغان حکومت کے سامنے اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عبوری افغان حکومت کو اس واقعے پر ایک بیان جاری کرنا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستانی فوج کی جانب سے بدھ کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چترال حملے سے قبل افغانستان کے نورستان اور کنڑ صوبوں میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت کا پتہ چلا تھا اور یہ معلومات ’عبوری افغان حکومت کے ساتھ بروقت شیئر کی گئی تھیں۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ عبوری افغان حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دے گی۔
یاد رہے کہ بدھ کی صبح ہونے والے دہشت گرد حملے کے نتیجے میں پاکستانی فوجیوں اور کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔ اس حوالے سے پاک فوج کا کہنا تھا کہ جوابی کارروائی میں کم از کم 12 دہشت گرد مارے گئے اور چار پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔
پاکستان کی برکس میں شمولیت کی کوششیں
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ برکس تنظیم کو وسعت دینی ہے یا نہیں ابھی ممبر ممالک نے فیصلہ نہیں کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ چین اور روس چاہتے ہیں دیگر ممالک کو ممبر شپ دی جائے۔
جلیل عباس نے کہا کہ پاکستان نے اس تنظیم میں شمولیت کیلئے تاخیر کی، تنظیم کا مقصد ممبرز ممالک میں فنانشل اسٹرکچر کو بہتر بنانا ہے۔
نگراں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دوسرا اس تنظیم کا مقصد خطے میں ”ڈی ڈالرائزیشن“ ہے، پاکستان نے برکس میں شمولیت پر کوششیں شروع کر دیں، اس تنظیم کے ممبران کے پاس ویٹو کے اختیارات ہیں، ایک ملک بھی اعتراض کرے تو ممبر نہیں بن سکتے ہیں۔
”کیا امریکا نے بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی کبھی مدد کی“
جلیل عباس جیلانی نے بتایا کہ دنیا میں بدلتی سیاسی صورتحال پر پاکستان کا موقف واضح ہے، ہم کسی بلاک کی سیاست کا حصہ نہیں ہیں۔
نگراں وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکا اور چین کے ساتھ یکساں تعلقات چاہتے ہیں، ہمارے لیے امریکا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ روس اور یوکرائن جنگ سے پوری دنیا معاشی اثرات کی لپیٹ میں ہے۔
Comments are closed on this story.