ایلون مسک پراسٹارلنک بند کرکے روس کی مدد کرنے کا الزام
ایک نئی بائیوگرافی کے مطابق ایلون مسک نے روسی جنگی جہازوں پر یوکرین کے ڈرون حملے روکنے کے لیے گزشتہ سال کریمیا کے ساحل کے قریب اپنے اسٹار لنک سیٹلائٹ کمیونیکیشن نیٹ ورک کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
سی این این نے والٹر آئزکسن کی بائیوگرافی کے ایک اقتباس کا حوالہ دیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح مسلح آبدوز ڈرون اپنے اہداف کے قریب پہنچ رہے تھے کہ جب رابطہ کھو بیٹھے۔
اس سوانح حیات میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ مسک نے اسٹار لنک کے انجنیئروں کو حملے کے علاقے میں سروس بند کرنے کا حکم دیا تھا کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ ولادیمیر پیوٹن روسی مقبوضہ کرائمیا پر یوکرین کے حملے کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دیں گے۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین کریملن کو ’تزویراتی شکست‘ دینے کی دھمکی دینے میں بہت آگے جا رہا ہے۔
مسک کی جانب سے اسٹار لنک مواصلات کو واپس لینے کی دھمکیاں پہلے بھی سامنے آچکی ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے جب یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے ایک مخصوص آپریشن کے دوران یوکرین کی افواج کا رابطہ منقطع کیا۔
حملے کی تاریخ واضح نہیں کی گئی۔ مسک نے مبینہ طور پر اسے ”منی پرل ہاربر“ کہا، حالانکہ یوکرین کی افواج اپنے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ علاقائی پانیوں کے اندر کام کر رہی تھیں۔
ٹیسلا الیکٹرک کار کمپنی اور اسپیس ایکس راکٹ اور خلائی جہاز بنانے والی کمپنی کے سی ای او اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک مسک نے ابتدائی طور پر یوکرین کو اسٹار لنک ہارڈ ویئر فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی کیونکہ روس کے حملے نے یوکرین کے مواصلات کو متاثر کیا تھا۔ لیکن اطلاعات کے مطابق کیف کے ابتدائی روسی حملے کو پسپا کرنے میں کامیاب ہونے اور جوابی حملہ شروع کرنے کے بعد اُن کے ذہن میں دوسرا خیال آیا۔
دوسری جانب مسک نے آئزکسن کے ساتھ ایک انٹرویو میں طنزیہ انداز میں پوچھا، ’میں اس جنگ میں کیسے ہوں؟‘۔
مسک کے مطابق، ’اسٹارلنک کا مقصد جنگوں میں شامل ہونا نہیں تھا۔ ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ لوگ ڈرون حملے نہ کریں بلکہ نیٹ فلکس دیکھ سکیں اور اسکول کیلئے آن لائن ہو سکیں اور اچھی پرامن چیزیں کر سکیں‘
برطانوی اخبار کی جانب سے تبصرے کی درخواست پر نہ تو ایکس اور نہ ہی اسپیس ایکس نے جواب دیا۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق آبدوز ڈرون حملے کے وقت یوکرین کے نائب وزرائے اعظم میں سے ایک میخیلو فیدوروف نے مسک سے اسٹار لنک مواصلات بحال کرنے کی درخواست کی تھی۔
آئزکسن کے بیان کے مطابق، مسک نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ یوکرین اب بہت دور جا رہا ہے اور اسٹریٹجک شکست کو دعوت دے رہا ہے،
مسک نے ماضی میں ٹوئٹر پر روسی بات چیت کی حمایت کرتے ہوئے تجویز دی تھی کہ مشرقی یوکرین کے کچھ حصوں کو ’عوام کی خواہشات‘ کی عکاسی کے لیے روس کے حوالے کر دیا جائے۔
یورپی کمیشن کی جانب سے گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مسک کی ملکیت میں ٹوئٹر نے یوکرین جنگ کے بارے میں روسی پروپیگنڈے کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
ابتدائی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 2023 کی پہلی ششماہی میں کریملن کے حمایت یافتہ اکاؤنٹس کی رسائی اور اثر و رسوخ میں مزید اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر ٹوئٹر کے حفاظتی معیارات کو ختم کرنے کی وجہ سے۔
Comments are closed on this story.