Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

گرمیوں میں ٹھنڈے رہنے والے شام کے تاریخی مکانات کو خطرہ

ان گھروں کی تعمیر سردی اور گرمی دونوں موسم کو مدنظر رکھتے ہوئے کی ہے
شائع 08 ستمبر 2023 10:17am
دیہی علاقوں میں اکلا گاؤں میں ایک خاندان اپنے روایتی مٹی کے اینٹوں کے گھر کے باہر بیٹھا ہے-  تصویو/ اے ایف پی
دیہی علاقوں میں اکلا گاؤں میں ایک خاندان اپنے روایتی مٹی کے اینٹوں کے گھر کے باہر بیٹھا ہے- تصویو/ اے ایف پی
تصویو/ اے ایف پی
تصویو/ اے ایف پی

شام دنیا کے ایک ایسے خطے میں واقعے ہے جہاں پر لوگوں کو سخت گرمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن گرمیوں میں ٹھنڈے رہنے والے ان تاریخی مکانات کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق مٹی کے یہ تاریخی مکانات شام کے شمالی حصے میں واقع ہیں، جہاں پران کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ 12 سال کی جنگ کی وجہ سے ان دیہات کو خالی کر دیا گیا ہے اور عمارتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہیں۔

 ام عمودہ الکبیرہ کے گاؤں میں مٹی کے اینٹوں کے روایتی گھر۔ شمالی شام کے رہائشیوں نے ہزاروں سالوں سے بنائے ہوئے کچے مکانات کے غائب ہونے کا خطرہ ہے -  تصویو/ اے ایف پی
ام عمودہ الکبیرہ کے گاؤں میں مٹی کے اینٹوں کے روایتی گھر۔ شمالی شام کے رہائشیوں نے ہزاروں سالوں سے بنائے ہوئے کچے مکانات کے غائب ہونے کا خطرہ ہے - تصویو/ اے ایف پی

ان تاریخی مکانات کو“شہد کی مکھیوں کے گھر“ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور ان کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا کہ وہ صحرا کی تیز دھوپ میں ٹھنڈے رہیں، جبکہ ان کی موٹی دیواریں بھی سردیوں میں گرمی برقرار رکھتی ہیں۔

 ایک خاتون اپنے روایتی مٹی کے اینٹوں کے گھر کے باہر بیٹھی ہیں - تصویو/ اے ایف پی
ایک خاتون اپنے روایتی مٹی کے اینٹوں کے گھر کے باہر بیٹھی ہیں - تصویو/ اے ایف پی

حلب کی گورنری میں ام عمودہ کبیرہ گاؤں وہ جگہ ہے، جہاں پر اس طرح کے مکانات میں لوگ طویل عرصے سے رہتے تھے، جو مٹی کے ٹوٹے ہوئے گھاس سے بنے تھے۔

 گاوں کا ایک منظر - تصویو/ اے ایف پی
گاوں کا ایک منظر - تصویو/ اے ایف پی

وہاں رہنے والے محمود المھیج نے کہا کہ ہمارے گاؤں میں ایک زمانے میں تین ہزار سے ساڑھے تین ہزار رہائشی اور تقریباً 200 کچے مکانات تھے۔

اس حوالے سے ایک استاد کا کہنا ہے کہ خطے میں شدید عدم استحکام اور داعش جنگجوؤں کا قبضہ ہوجانے کی وجہ سے ہر کوئی وہاں سے چلا گیا۔

 گھروں کی دیواریں توٹ پھوٹ کا شکار ہیں -  - تصویو/ اے ایف پی
گھروں کی دیواریں توٹ پھوٹ کا شکار ہیں - - تصویو/ اے ایف پی

اس خطے میں جاری جنگ کی وجہ سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہے اور معاشی مشکلات شام کی ایک حقیقت بن چکی ہے۔

اسی حوالے سے پکے گھر مین رہنے والے المہیلج نے کہا کہ ہم میں سے 200 سے زیادہ لوگ واپس نہیں آئے ہیں۔ انہوں نے ایک گھر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک منہدم ہوجانے والی باقیات ہیں۔

 تاریخی مکان کا اندرونی منظر - تصویو/ اے ایف پی
تاریخی مکان کا اندرونی منظر - تصویو/ اے ایف پی

واضح رہے کہ شام کی جنگ2011 میں شروع ہوئی اور تیزی سے ایک تنازعہ میں بڑھ گئی جس نے غیر ملکی طاقتوں کو اپنی جانب کھینچ لیا۔ جس میں لاکھوں افراد ہلاک اور بے گھر ہوئے۔

ال علی نامی شخص کا کہنا ہے کہ وہ یہ گھر لوگوں کو ٹھنڈک فراہم کرنے کے ساتھ ہی سردیوں میں گرم رہتے ہیں۔

Syria

مشرق وسطیٰ

Ancient Adobe Houses