Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

صدر علوی صرف دو دن کے مہمان، جانے کا وقت آگیا

مدت صدارت ختم ہونے میں دو دن باقی
شائع 07 ستمبر 2023 10:31pm

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے عہدے کی آئینی مدت نو ستمبر کو ختم ہوجائے گی، آئین کے آرٹیکل 44 (1) کے تحت موجودہ صدر مملکت نئے صدر کے انتخاب تک بطور صدر عہدہ پر فائز رہ سکتے ہیں۔

صدر عارف علوی کی مدت صدارت ختم ہونے میں دو دن باقی ہیں، تاہم آرٹیکل 44 (1) کے تحت نئے صدر کے انتخاب تک وہ اس عہدے پر کام جاری رکھ سکتے ہیں۔

آئین پاکستان کے مطابق صدارتی مدت پانچ سال ہوتی ہے، مدت صدارت ختم ہونے کے بعد چاروں صوبائی اسمبلیاں اور قومی اسمبلی نئے صدر کا انتخاب کرتی ہیں۔

موجودہ صورتحال میں صدارتی انتخابات کا الیکٹورل کالج مکمل نہیں جو نئے عام انتخابات کے بعد مکمل ہوگا۔

آئین کے آرٹیکل 44 (1) کے تحت صدر مملکت نئے صدر کے انتخاب تک بطور صدر عہدہ پر فائز رہ سکتے ہیں۔

مدت صدارت ختم ہونے کے بعد صدر خود سے عہدہ چھوڑ دیں تو چیئر مین سینٹ قائم مقام صدر کے طور پر عہدہ سنبھالیں گے۔
عارف علوی 9 ستمبر 2018 کو پاکستان کے 13 ویں آئینی صدر منتخب ہوئے تھے۔

عارف علوی جولائی میں ہونے والے عام انتخابات میں کراچی سے تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر کراچی کے حلقہ 247 سے رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

پاکستان کے آئین کے مطابق ان کے صدر بننے کے بعد یہ نشست خالی ہو گئی ۔

ڈاکٹر علوی پیشے کے اعتبار سے ڈینٹسٹ ہیں اور انہوں نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز جماعتِ اسلامی کے پرچم تلے کیا تھا۔

بعد میں انہوں نے جماعتِ اسلامی سے اپنی راہیں الگ کر لیں اور جب 1996 میں چیئرمین پی ٹی آئی نے تحریکِ انصاف کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت کا آغاز کیا تو وہ اس میں شامل ہو گئے۔

وہ تحریکِ پاکستان کے ’نیا پاکستان‘ کے منشور کے مصنفوں میں بھی شامل ہیں۔

تحریک انصاف میں ان کا سیاسی سفر 1997 میں پارٹی کا سندھ کا صدر بننے سے شروع ہوا تھا۔

سنہ 2001 میں وہ مرکزی نائب صدر کے عہدے پر فائز ہوئے۔

سنہ 2006 میں پارٹی کے جنرل سیکریٹری بنائے گئے اور سنہ 2013 تک اس عہدے پر رہے۔

انہوں نے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر پہلا الیکشن سنہ 1997 میں صوبائی حلقے سے لڑا لیکن کامیاب نہیں ہو سکے۔

سنہ 2002 کے انتخابات میں انہوں نے بلدیہ سے قومی اسمبلی کی نشست پر قسمت آزمائی لیکن اس میں بھی شکست ہوئی۔

البتہ 2013 کے انتخابات میں وہ ایم کیو ایم کی خوش بخت شجاعت کو دوبارہ گنتی کے بعد ہرا کر پہلی بار قومی اسمبلی تک پہنچنے میں کامیاب رہے تھے۔

President Arif Alvi