جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں پرویز الٰہی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اسلام آباد: سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور صدر پی ٹی آئی پرویز الٰہی کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے ڈیوٹی جج شاہ ارجمند نے پرویز الٰہی کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس کیس کی سماعت کی، سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوران سماعت پولیس نے پرویز الٰہی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی جب کہ وکیل صفائی سردار عبد الرازق نے پرویز الٰہی کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی۔
بعد ازاں ڈیوٹی جج شاہ ارجمند نے پرویز الٰہی کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
چوہدری پرویز الٰہی نے کمرہ عدالت میں پولیس انسپکٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بے فکر رہو میں کھڑکی سے چھلانگ نہیں ماروں گا۔ پولیس افسر نے جواب دیا کہ سر آپ کو باہر لے جانے کیلئے صاحب کے آرڈر ہیں۔
پرویز الٰہی نے کہا کہ کس افسر نے کہا ہے اس کو میرے سامنے لاؤ، جب تک فیصلہ نہیں آتا مجھے یہاں ہی بیٹھنے کا کہا گیا ہے۔ پولیس افسر پرویز الٰہی کے بغیر کمرہ عدالت سے باہر چلا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز چوہدری پرویز الہیٰ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر رہائی کے بعد پولیس لائن سے ایک بار پھر گرفتار کیا گیا تھا۔
ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ پرویزالہیٰ کو تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ نمبر 3/23 میں گرفتار کیا گیا۔
حکام کے مطابق 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس پر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ پرویزالہیٰ کے خلاف ایس ایچ او تھانہ رمنا کی مدعیت میں درج ہوا تھا جس میں انسداد دہشت گردی سمیت 11 دفعات شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرویزالٰہی کا تھری ایم پی او معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الٰہی کی بازیابی کی درخواست غیر موثر قرار دیکر نمٹا دی۔
یہ بھی پڑھیں:
پرویز الٰہی کی گرفتاری پرچیف کمشنر، ڈی پی او اور سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس
پرویز الہیٰ کی گرفتاری: ’عدالت نے یہ نہیں کہا کہ کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے‘
لاہور ہائی کورٹ نے حکم عدولی پر چیف کمشنر اسلام آباد، ڈی پی او اٹک اور سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس پر جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
Comments are closed on this story.