Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

مخالف جنس کو اپنے جیسی خصوصیات متوجہ کرتی ہیں

80 فیصد سے زائد جوڑے عادات میں ایک جیسے ہوتے ہیں، نئی تحقیق
اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2023 02:48pm
تصویر: فائل فوٹو
تصویر: فائل فوٹو

جوڑوں میں ایک دوسرے کو متاثرکرنے کیلئے ظاہری شخصیت سے زیادہ مماثلت رکھنے والی خصوصیات کا عمل دخل ہوتا ہے، جن میں سیاسی خیالات، تعلیم اور شراب نوشی سمیت دیگر عادات شامل ہیں۔

جوڑوں کے رومانوی تعلقات میں سیاسی نظریات سے لے کر منشیات کے استعمال تک اور جس عمر میں لوگوں نے پہلی بار جنسی تعلق قائم کیا تھا، ان سب سے متعلق کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں سے 80 فیصد سے زائد جوڑے عادات میں ایک جیسے ہوتے ہیں۔

امریکا کی یونیورسٹی آف کولوراڈو بولڈر میں پی ایچ ڈی کی طالبہ اور جرنل نیچر ہیومن بی ہیوئیر میں شائع ہونے والی اس تحقیق کی پہلی مصنفہ تانیا ہاروٹز کا کہنا ہے کہ ’پنکھ والے پرندے ایک ساتھ جمع ہونے کے زیادہ امکانات رکھتے ہیں‘۔

تحقیق کے مطابق، 82 فیصد سے 89 فیصد کے درمیان خصوصیات ایک جیسی تھیں، صرف 3 فیصد کی درجہ بندی کافی حد تک مختلف تھی۔

مزید پڑھیں:

کیا جوئے جونس اور صوفی ٹرنر کی طلاق ہوگئی؟

وہ بہترین غذائیں جو آپ کا وزن نہیں بڑھاتیں

نیا قانون ناکام، برطانیہ میں ایک لاکھ بے نامی جائیدادوں کے مالکان تاحال گمنام

اس مطالعے کے لیے سائنس دانوں نے گزشتہ تحقیق کا جائزہ لیا کہ جوڑے کس طرح ایک جیسے یا مختلف ہوتے ہیں، جس میں 1903 سے لے کر اب تک کے لاکھوں مرد اور خواتین کی شراکت داریوں پر مشتمل تقریبا 200 مقالوں میں 22 خصوصیات کا احاطہ کیا گیا تھا۔

اس کے بعد گروپ نے برطانیہ کے بائیو بینک پروجیکٹ میں شامل تقریبا 80 ہزار مخالف جنس کے جوڑوں میں 133 خصوصیات کا ایک نیا تجزیہ کیا۔ چونکہ ہم جنس پرست جوڑوں کا رویہ مختلف ہوسکتا ہے، اس لیے سائنسدان ان تعلقات کی الگ الگ تحقیقات کر رہے ہیں۔

جوڑے بڑے پیمانے پر سیاسی اور مذہبی خیالات، تعلیم کی سطح اور آئی کیو کے کچھ اقدامات سمیت مختلف خصوصیات میں مماثلت رکھتے ہیں۔ زیادہ تمباکو نوشی کرنے والوں ،بھاری شراب پینے والوں سمیت سبھی ان لوگوں کے ساتھ شراکت داری کرتے ہیں جن کی عادات اُن جیسی ہوں۔

لیکن جوڑے ہر محاذ پر میل نہیں کھاتے۔ قد، وزن، طبی مسائل اور شخصیت کی خصوصیات سب جوڑوں میں مختلف ہیں۔ تانیہ ہاروٹز کے مطابق، ’حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک سکے کو پلٹنے جیسا ہے‘۔

تانیاہاروٹز کا کہنا تھا کہ ’ایسے حالات میں بھی جہاں ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم اپنا تعلق خود منتخب کرتے ہیں،پردے کے پیچھے ایسے میکانزم ہوسکتے ہیں جن سے ہم مکمل طور پرآگاہ نہیں ہوتے‘۔

یہ کام پچھلے مطالعات پر مبنی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ رومانوی پارٹنر اکثر بنیادی عقائد ، اقدار اور مشاغل کا اشتراک کرتے ہیں، جیسا کہ توقع کی جاسکتی ہے۔

مشترکہ بنیاد پر تعلقات اس وقت پیدا ہوسکتے ہیں جب لوگ ایک ہی علاقے میں بڑے ہوتے ہیں اور دوستوں کے ساتھ میل جول رکھتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ ایک جیسی عادات پرتعلقات جوڑنے کے مستقبل میں نتائج ہوسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر طویل قامت لوگ دوسرے لمبے لوگوں کے ساتھ تعلق جوڑتے ہیں، اور پستہ قامت لوگ دوسرے چھوٹے لوگوں کے ساتھ تو آنے والی نسلوں پر اس کا اثر پڑے گا۔ یہی بات سماجی عادات اور دیگر خصوصیات پر بھی لاگو ہوتی ہے۔

کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ تعلیمی پس منظر کے ساتھ تیزی سے جُڑتے ہیں، جس سے بڑھتی ہوئی سماجی و اقتصادی تقسیم کے خدشات پیدا ہوتے ہیں۔

Research

سائنس

Couple

attraction