سعودی عرب پاکستان میں کان کنی سمیت مختلف شعبوں میں 25 ارب ڈالر سرمایہ کاری کرے گا، نگران وزیراعظم
نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں آئندہ دو سے پانچ سالوں میں مختلف شعبوں میں 25 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کرے گا، ان کی حکومت نجکاری میں تعطل کے عمل کو بھی بحال کرے گی۔
جولائی میں بحال ہوئے آئی ایم ایف کی طرف سے منظور شدہ 3 بلین ڈالر کے قرض پروگرام کے بعد پاکستان نگراں حکومت کے تحت معاشی بحالی کے لیے ایک مشکل راستے پر گامزن ہے۔
خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کے مطابق نگراں وزیراعظم نے پی ایم ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے سرمایہ کاری کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں کی جائے گی جو پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے ایک کوشش کا حصہ ہے۔
اگر سعودی عرب کی جانب سے تصدیق ہو جاتی ہے تو 25 بلین ڈالر کی یہ سرمایہ کاری پاکستان میں عرب مملکت کی جانب سے کی گئی اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوگی۔
سعودی عرب کا دیرینہ اتحادی پاکستان، ادائیگیوں میں توازن کے بحران سے نمٹ رہا ہے اور اسے اپنے تجارتی خسارے کو پورا کرنے اور موجودہ مالی سال میں اپنے بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی کے لیے اربوں ڈالر کے زرمبادلہ کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کی معاشی بحالی اور سرمایہ کاری کے حصول پر توجہ مرکوز ہے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے حکمتی عملی مرتب کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: ’100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری‘ ، آرمی چیف کی تاجروں سے ملاقات کی تصدیق ہوگئی
نگراں وزیراعظم نے ان منصوبوں کی وضاحت نہیں کی جن میں ریاض سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، لیکن گزشتہ ماہ Barrick Gold Corp نے کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کو پاکستان کی ریکوڈک سونے اور تانبے کی کان میں اپنے شراکت داروں میں سے ایک کے طور پر لانے کے لیے تیار ہے۔ ریکوڈک منصوبے پر جلد کام شروع ہوگا۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ پاکستان کے غیر استعمال شدہ معدنی ذخائر کی قیمت تقریباً 6 ٹریلین ڈالر ہے۔
بیرک ریکوڈک کان کو دنیا کے سب سے بڑے پسماندہ تانبے اور سونے کے علاقوں میں سے ایک مانتی ہے اور اس کے 50 ریکوڈک میں فیصد حصص ہیں، باقی 50 فیصد پاکستان اور صوبہ بلوچستان کی حکومتوں کی ملکیت ہے۔
نگراں وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت اگلے چھ ماہ میں ممکنہ طور پر سرکاری پاور سیکٹر کے اداروں کے لیے نجکاری کے دو سودے مکمل کرنے پر زور دے گی، اور توانائی کے شعبے سے باہر ایک اور سرکاری ادارے کی نجکاری پر بھی غور کرے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ گردشی قرضہ، بجلی چوری اور لائنز لاسز بڑے چیلنجز ہیں، عوامی جذبات مجروح کیے بغیر کم مدت میں مسئلے کا حل تلاش کریں گے۔
الیکشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کو ہر ممکن معاونت فراہم کریں گے اور تمام جماعتوں کو الیکشن میں یکساں مساوی مواقع میسر ہوں گے۔
ملک میں امن و امان اور چینی باشندوں کی سکیورٹی کے حوالے سے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تشدد پسند رویے رکھنے والوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا، چینی باشندوں کو ہر ممکن سکیورٹی فراہم کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔
Comments are closed on this story.