نیا قانون ناکام، برطانیہ میں ایک لاکھ بے نامی جائیدادوں کے مالکان تاحال گمنام
برطانیہ کی دوتہائی جائیدادوں کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ وہ بے نام کمپنیوں کی ملکیت ہیں جن کے مالکان کو کچھ اتا پتا نہیں۔
برطانوی اخبار ”دی گارڈین“ کے مطابق ان کمپنیوں نے حکومتی اراکین کو اپنی دولت چھپانے سے روکنے کیلئے بنائے برطانوی قوانین میں موجود خامیوں کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔
برطانوی حکومت نے رواں سال فروری میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد اگست 2022 میں عجلت میں بیرون ملک مقیم اداروں کی رجسٹریشن کا عمل متعارف کرایا، تاکہ برطانیہ میں جائیدادوں کی خرید و فروخت کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے والی بدعنوان اشرافیہ کا خاتمہ کیا جاسکے۔
تاہم، ناقدین کا کہنا تھا کہ قوانین میں شروع سے ہی شدید خامیاں موجود تھیں۔
لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس کے محققین کی جانب سے پیر کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، 31 جنوری کو نافذ ہونے والے قوانین کے باوجود انگلینڈ اور ویلز میں بیرون ملک مقیم شیل کمپنیوں کے تحت خریدی گئی ایک لاکھ سے زائد جائیدادوں کے حقیقی مالکان کا کوئی سراغ نہیں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ہم ابھی تک یہ نہیں جان سکے کہ آیا پابندی یافتہ افراد، منی لانڈررز یا دیگر بدعنوان افراد ان جائیدادوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں یا نہیں‘۔
اس کے باوجود قانونی خامیوں کا استعمال 87 فیصد جائیدادوں کی ملکیت چھپانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
مصنفین نے کہا کہ 6 اور 9 فیصد کے درمیان جائیدادیں ایسی کمپنیوں کی ملکیت تھیں جنہوں نے اُس قانون کو نظر انداز کر دیا تھا جس کے تحت انہیں رجسٹر کرانا تھا، جب کہ باقی کے پاس ”پرانے یا ناقص دستاویزی ریکارڈ“ تھے۔
بدعنوانی پر نظر رکھنے والے اداروں اور ارکان پارلیمنٹ نے طویل عرصے سے خبردار کیا ہے کہ بیرون ملک مقیم 152,000 جائیدادوں کے حقیقی مالکان کے بارے میں معلومات کی کمی نے برطانیہ اور خاص طور پر لندن کو جرائم اور بدعنوانی کی آمدنی کے لیے ایک پرکشش پناہ گاہ بنا دیا ہے۔
اگر کسی شخص پر پابندیاں لگائی جائیں تو معلومات کی کمی اثاثوں کو منجمد کرنا مشکل بنا دیتی ہے۔
تجزیے سے پتا چلا ہے کہ 63 فیصد میں ایسی جائیدادوں کو رکھنے کے لیے ٹرسٹس کا استعمال کیا جاتا ہے، جن کی بیرون ملک ملکیت غیر واضح ہے۔
ٹرسٹ ایک شخص کو دوسرے کے فائدے کے لیے جائیداد رکھنے کی اجازت دیتے ہیں۔
لیکن یہ ملکیت کو بھی چھپا سکتے ہیں کیونکہ انہیں کمپنیوں کی طرح عوامی طور پر رجسٹرڈ نہیں ہونا پڑتا۔
ٹرسٹس کو روسی اولیگارچز (حکومتی اراکین) کے ذریعہ بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے، جن کی جائیدادوں کا انکشاف کچھ معاملات میں صرف نجی ڈیٹا کے لیک ہونے کی وجہ سے ہوا ہے۔
Comments are closed on this story.