پرویزالہیٰ پر نیا کیس نہیں بنا، وکیل کا افسران کو سزائیں دلوانے کا دعویٰ سسٹم پر سوالیہ نشان ہے، عطا تارڑ
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پرویز الہیٰ پر کوئی نیا کیس نہیں بنایا گیا۔ اگر پرویزالہیٰ کے وکیل بھی پہلے سے ہی دعویٰ کررہے ہیں کہ وہ افسران کو سزائیں دلوا دیں گے، تو سسٹم پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کہ اربوں روپے کی کرپشن کا 2300 ارب روپے کہاں جاتا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےعطا تارڑ نے پرویز الہٰی اور ان کے صاحبزادے مونس الہیٰ کو نشانے پر رکھا۔
پرویز الہٰی پر تنقید کرتے ہوئے لیگی رہنما نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا تھا کہ پنجاب کا بڑا ڈاکو کون ہے، پی ٹی آئی دور میں پنجاب کےعوام کے ساتھ زیادتی ہوئی۔
عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور مونس الہیٰ نے کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیے۔
انھوں نے کہا کہ لاہور کے ماسٹر پلان کو لاہور ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دیا، شہر کے ماسٹر پلان میں کئی ارب کی کرپشن ہوئی۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ اسکیم سے پیسے بٹورے گئے، پنجاب میں کی گئی کرپشن کا حساب دینا ہوگا۔
’پرویزالہیٰ کے وکلا پولیس افسران کو اپنے ہاتھوں سے سزا دے دیں‘
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے قبل ویڈیو بیان میں مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ پرویزالہیٰ کے وکیل پولیس افسران کو اپنے ہاتھوں سے سزا دے دیں، سابق وزیراعلیٰ کا اتنا درد ہے کہ ڈی آئی جی کو کہا گیا انہیں گھر چھوڑ کر آئیں، یہ سسٹم پر سوالیہ نشان ہے۔
اپنے ویڈیو بیان میں ن لیگ کے رہنما عطا تا رڑ کا کہنا تھا کہ پرویزالہیٰ کے وکلا کا دعویٰ ہے کہ وہ پولیس افسران کو سزائیں دلوا کر رہیں گے، وہ کہہ رہے ہیں کہ ہماری بات ہوگئی ہے اور عدالت کل ہی نوٹس کرے گی، اور کل ہی پولیس افسران کو سزائیں سنا دے گی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے اس شخص نے ہمیشہ یہ بھڑکیں ماری ہیں کہ ہم نے کورٹ کو مینج کرلیا ہے، اور اگر پرویزالہیٰ کے وکیل بھی پہلے سے ہی دعویٰ کررہے ہیں کہ وہ افسران کو سزائیں دلوا دیں گے، تو سسٹم پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کہ اربوں روپے کی کرپشن کا 2300 ارب روپے کہاں جاتا ہے۔
عطاتارڑ نے کہا کہ وکلا کے قبل از وقت دعوے عدلیہ پر بھی سوالیہ نشان اور افسوسناک ہیں، اور پھر پولیس افسران کو کیا قصور ہے جن کے پاس اسلام آباد پولیس کا واضح حکمنامہ موجود تھا، اور پھر بھی ڈی آئی جی آپریشنز سوال کررہے تھے کہ آرڈر کہا ہے۔
Comments are closed on this story.