ایف بی آر کی ’جعلی‘ ای میلز آپ کا ڈیٹا کیسے چوری کرسکتی ہیں؟
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف ابی آر) ٹیکس ریفنڈ حاصل کرنے کا موقع ضرور دیتا ہے لیکن اس سے قبل آپ کو یہ تصدیق کرنا بھی ضروری ہے کہ آیا آپ دھوکہ دہی کا شکار تو نہیں ہو رہے۔
ایف بی آر کی جانب سے انکم ٹیکس ریفنڈ کی پیش کش افراد یا کمپنی کو کی جاتی ہے جنہوں نے ضرورت سے زیادہ سالانہ ٹیکس ادا کیا ہو، مگر یہ ٹیکس ریفنڈ اسی صورت میں حاصل ہوتے ہیں جب مذکورہ شخص یا کمپنی الیکٹرانک گوشوارے جمع کرائے۔
ندیم اختر نامی ایک فیس بک صارف نے حال ہی میں نشاندہی کی کہ ریفنڈ اسکیم ممکنہ جعل سازی اور دھوکہ دہی کا باعث بن رہی ہے۔
صارف نے ایف بی آر کی جانب سے مبینہ طور پر ایک ای میل کا اسکرین شاٹ پوسٹ کیا، جس میں 2 لاکھ روپے سے زائد کی ٹیکس ریفنڈ کی پیشکش کی گئی تھی۔
تاہم ای میل میں ریفنڈ کے لیے صارف کی بینک تفصیلات جمع کرانے کے لیے کہا گیا اور صارف کو ای میل کے لنک کے ذریعے لاگ ان کرنے کی دعوت دی گئی۔
جب رقم یا ذاتی تفصیلات سے متعلق معاملات کا تعلق ہو تو احتیاط برتنا ضروری ہوتی ہے۔
البتہ بینکس سمیت کوئی بھی بڑی تنظیم، خاص طور پر حکومت کے ماتحت ادارےعام طور پر ای میل لنکس کے ذریعے لاگ ان نہیں مانگتے، لہٰذا کسی ادارے یا فرد کی جانب سے ایسا کرنے میں جعل سازی کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
ٹیکس ریفنڈ کی حصولی کے حوالے سے اپنی ذاتی معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کسی ای میل لنک کے بجائے ایف بی آر ویب سائٹ پر لاگ ان کرنا قدرے بہتر اور محفوظ ہے۔
یہ بھی مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ کے پاس ورڈ زیادہ سے زیادہ مضبوط ہونے چاہئیں جس میں کوئی قابل شناخت الفاظ نہ ہوں اور خاص حروف شامل ہوں۔
Comments are closed on this story.