Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

چین کے نئے نقشے پر ملائیشیا کو اعتراض کیوں؟

چین کے اس نقشے کا ملائیشیا پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ملائیشیا کے وزیر خارجہ
شائع 01 ستمبر 2023 09:44am
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

ملائشیا نے ’چین کے معیاری نقشے‘ کے تازہ ترین ایڈیشن کو مسترد کردیا ہے جس میں ملائشین بورنیو کے ساحل پر واقع علاقوں سمیت تقریباً پورے بحیرہ جنوبی پر چین کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

اسٹریٹجک لحاظ سے اس سمندرکی ملکیت کے حوالے سے کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ چین 2016 کے بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کے باوجود اپنے دعوے پر مضبوطی سے قائم ہے۔

بین الاقوامی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ چین کی نام نہاد ’نائن ڈیش لائن‘ بے بنیاد ہے اور اس کی جگہ 1982 کے اقوام متحدہ کے کنونشن برائے سمندری قانون (یو این سی ایل او ایس) نے لے لی ہے۔

حالیہ برسوں میں، چین نے پتھریلی فصلوں پر فوجی چوکیاں تعمیر کیں اور اپنے کوسٹ گارڈ اور میری ٹائم کو ملائیشیا پر تعینات کیا جس کی وجہ سے بعض اوقات ملائیشیا اور فلپائن سمیت دیگر دعویداروں کے ساتھ تصادم ہوا، ویتنام، برونائی اور تائیوان بھی اس سمندر پر اپنا دعویٰ کرتے ہیں۔

ملائشیا کو تحفظات ہیں کہ نیا نقشہ ، جس میں واضح طور پر نائن ڈیش لائن کی عکاسی کی گئی ہے ، چین کے ”یکطرفہ سمندری دعوؤں“ کو ظاہر کرتا ہے۔

ملائیشیا کی وزارت خارجہ نے جمعرات کی شب ایک بیان میں کہا کہ ’ملائیشیا بحیرہ جنوبی چین میں چین کے دعووں کو تسلیم نہیں کرتا جیسا کہ ’چین کے معیاری نقشے کے 2023 ایڈیشن‘ میں بیان کیا گیا ہے جو ملائیشیا کے سمندری علاقے تک پھیلا ہوا ہے۔ اس نقشے کا ملائشیا پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

زبان کی شکل والی نائن ڈیش لائن چینی تاریخی ریکارڈ پر مبنی ہے جو تقریبا 4000 سال قبل ژیا خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔

بھارت پہلے ہی چین کے نئے نقشے پر سخت احتجاج درج کرا چکا ہے، جس میں بھارتی ریاست اروناچل پردیش اور اکسائی چن سطح مرتفع کو سرکاری چینی علاقہ دکھایا گیا ہے۔ دونوں ممالک کئی دہائیوں سے اپنی باہمی سرحد پر تنازع کا شکار ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے ایک بیان میں کہا کہ چین کی جانب سے اس طرح کے اقدامات سرحدی مسئلے کے حل کو مزید پیچیدہ بناتے ہیں. ہم ان دعووں کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ ان کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

بھارت کی تنقید کے بارے میں پوچھے جانے پر بیجنگ نے کہا کہ نقشہ چین کے ”قانون کے مطابق خودمختاری کے استعمال“ کی عکاسی کرتا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے بدھ کے روز میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ متعلقہ فریق غیر جانبدار اور پرسکون رہیں گے اور اس معاملے کی حد سے زیادہ تشریح کرنے سے گریز کریں گے۔

ملائشیا نے اپنے بیان میں کہا کہ بحیرہ جنوبی چین کی خودمختاری کا معاملہ پیچیدہ اور حساس ہے اور اسے یو این سی ایل او ایس سمیت بین الاقوامی قوانین کے مطابق بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

چین کے مطابق وہ بحیرہ جنوبی چین میں ’موثر اورٹھوس‘ ضابطہ اخلاق کیلئے مزید مذاکرات سے متعلقق پرعزم ہے جس کے نتیجے می ’فوری‘ نتیجہ نکلے گا۔

دوسری جانب ملائشیا نے کہا ہے کہ وہ چین کی دھمکیوں کے باوجود بورنیو سے تیل اور گیس کی تلاش جاری رکھے گا۔ 2021 میں اس نے بورنیو کے قریب اپنے خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) میں چینی بحری جہازوں کی ”موجودگی اور سرگرمیوں“ کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے چینی سفیر کو طلب کیا تھا۔

چین نے بحیرہ جنوبی چین میں اپنی سرگرمیوں سے فلپائن میں بھی اضطراب پیدا کردیا ہے۔

فلپائن کے جزیرے پالوان سے تقریبا 200 کلومیٹر (124 میل) اور چین کے قریب ترین بڑے جزیرے ہینان سے 1000 کلومیٹر (621 میل) سے زیادہ دور واقع سیکنڈ تھامس شول کے آس پاس متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں منیلا نے چینی سفیر کو اس وقت طلب کیا تھا جب چینی کوسٹ گارڈ نے فلپائنی ملاحوں کو وہاں دوبارہ سپلائی کرنے کی کوشش کرنے والے بحری جہاز پر واٹر کینن فائر کی تھی جبکہ فروری میں اس نے چین پر اپنے جہازوں پر ’ملٹری گریڈ لیزر‘ چلانے کا الزام عائد کرنے کے بعد احتجاج درج کرایا تھا۔

china

Malaysia

New Map