’یاریاں 2‘ کے متنازع سین سے سکھوں کے جذبات مجروح، میکرز کیخلاف مقدمہ درج
2012 میں ریلیز ہونے والی بالی ووڈ فلم ”یاریاں“ کے سیکول کی ریلیز سے پہلے ہی اس کے میکرز پر مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام لگ گیا ہے۔
یاریاں کے سیکول ”یاریاں 2“ میں دیویا کھوسلہ کمار، میزان جعفری اور پرل وی پوری نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔
لیکن اس کے ایک گانے کی ریلیز کے صرف ایک دن بعد ہی یہ فلم تنازعے کی نذر ہوگئی۔
یہ معاملہ اتنا بڑھا کہ اب فلم بنانے والوں کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرادی گئی ہے۔
سکھ گرودوارہ پربندھک کمیٹی (SGPC) نے گانا کے ایک سین میں کرپان (ایک تلوار، جو سکھ مذہب سے وابستہ ایک اہم علامت سمجھی جاتی ہے) اس کو قابل اعتراض انداز میں استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے ایس جی پی سی نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ”ایکس“ پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ایکس پر شیئر کیے گئے ایک بیان میں ایس جی پی سی نے لکھا تھا کہ، ’ہم عکس بند کیے گئے ان مناظر پر سخت اعتراض کرتے ہیں، جو رادھیکا راؤ اور ونے سپرو کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ”یاریاں 2“ کے گانے میں دکھایا گیا ہے، جیسا کہ اداکار سکھ ککڑ ’کرپان‘ انتہائی قابل اعتراض انداز میں پہنے ہوئے نظر آرہے ہیں جسے قبول نہیں کیا جا سکتا‘۔
اس کے علاوہ فلم پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ٹوئٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ’اس سے پوری دنیا میں سکھ برادری کے مذہبی جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ اکال تخت صاحب کے سکھ ضابطہ اخلاق اور آئین ہند کے ذریعہ دیے گئے حق کے مطابق صرف ایک سکھ کو کرپان پہننے کا حق ہے۔ یہ ویڈیو گانا ٹی سیریز کے آفیشل یوٹیوب چینل پر ہے، جسے فوری طور پر ہٹا دینا چاہیے۔ مذکورہ قابل اعتراض مناظر کے ساتھ اس ویڈیو گانے کو شائع کرنے کے لیے اگر کوئی اور پلیٹ فارم استعمال کیا جاتا ہے تو اسے بھی ہٹا دینا چاہیے۔ ہم اس اعتراض کو فوری طور پر تمام چینلز کے ذریعے حکومت اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم تک اٹھا رہے ہیں۔‘
ٹوئٹ میں مزید لکھا گیا کہ’ ہم حکام سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ یقینی بنائیں کہ اس قابل اعتراض ویڈیو یا مذکورہ فلم کے اس طرح کے کسی بھی ناقابل قبول سین کو سنسر بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن سے کلیئر نہ کیا جائے۔ اگر ویڈیوز کو عوامی نظر سے نہیں ہٹایا جاتا ، تو ہم اقلیتی سکھ برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے قانون کے مطابق قانونی کارروائی شروع کریں گے۔’
میکرز نے معافی مانگ لی
دوسری طرف، فلم کے میکرز نے کہانی کے اپنے پہلو کو واضح کرتے ہوئے ایک بیان بھی دیا جس میں کہا گیا کہ اداکار نے کرپان نہیں بلکہ کھکھری پہن رکھی ہے۔ یہاں تک کہ فلم کے مکالمے بھی ”صاف صاف“ کہا گیا ہے کہ یہ ایک کھکھری ہے۔
فلم سازوں نے ظاہری شکل کی مشابہت وجہ سے پیدا ہونے والی غلط فہمی پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کا مقصد کبھی بھی کسی مذہبی عقائد کی توہین یا توہین کرنا نہیں تھا۔
تاہم، ایس جی پی سی نے ان وضاحتوں کو ’غیر منطقی‘ قرار دیا اور دلیل دی کہ ’سکھ ”کرپان“ اور ”کھکھری“ کی شکل کو اچھی طرح جانتے ہیں، اور یہ بھی کہ دونوں کو کس طرح پہنا جاتا ہے۔‘
فلم رواں سال 20 اکتوبر کو ریلیز ہونے والی ہے۔
Comments are closed on this story.