چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کا روبکار جاری
توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے ضمانتی مچلکےجمع کرادیئے گئے ہیں،،جس کے بعد رجسٹرارآفس نےچیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کی روبکارجاری کردیا۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا، تاہم گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے مچلکے جمع نہیں کرائے گئے تھے۔
توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے فیصلے کے مطابق ضمانت کے لئے آج چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نےضمانتی مچلکے جمع کرادیئے ہیں، جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کا روبکارجاری کردیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی عملہ روبکار لے کر اٹک جیل روانہ ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز توشہ خانہ فوجداری کیس میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی سزا معطل کردی گئی تھی، لیکن ان کے ضمانتی مچلکے جمع نہ ہوسکے، مچلکے جمع نہ ہونے کے باعث رہائی کا روبکار جاری نہیں ہوا تھا۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ضمانتی مچلکے کل جمع کرائے جائیں گے۔
عمران خان کی سزا معطلی کا تفصیلی فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کا 8 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ 29 اگست شام 5 بجے جاری کیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے عمران خان کی تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا معطل کی جاتی ہے۔
سزا معطلی کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے قائم علی شاہ کیس کا حوالہ بھی شامل کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ پر سزا کا فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ضروری نہیں کہ ہر کیس میں سزا معطل ہو، سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ضمانت دینا یا انکار کرنا ہائی کورٹ کی صوابدید ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس کیس میں دی گئی سزا کم دورانیے کی ہے، عدالت سمجھتی ہے کہ درخواست گزار سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا حقدار ہے، سزا معطلی کی درخواست منظور کر کے پانچ اگست کو ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جاتا ہے، درخواست گزار کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرانے پر ضمانت پر رہا کیا جائے۔
سائفر کیس عمران خان کی رہائی میں رکاوٹ بن گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ سے سزا معطلی اور ضمانت منظوری کے بعد جہاں ایک جانب پی ٹی آئی کے کارکن عمران خان کی رہائی کے منتظر ہیں تو دوسری جانب ایسا ہونے کے امکانات دکھائی نہیں دے رہے۔ اس کے بجائے سائفر کیس عمران خان کی رہائی میں رکاوٹ بن گیا ہے۔
عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع
چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفرکیس کی سماعت آج بروز جمعرات 30 اگست کو اٹک جیل میں ہوئی۔
مزید پڑھیں: کسی اور مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے، عمران خان کی ایک اور درخواست دائر
عمران خان کو جج ابوالحسنات کے روبرو پیش کیا گیا۔ سماعت سیکیورٹی خدشات کے پیش نظراٹک جیل میں مقرر کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری لگانے کے بعد اُن کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی۔
سائفر کیس میں عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ کی تفصیلات
چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس میں ان کے 16 اگست کے جوڈیشل ریمانڈ کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ 15 اگست کو ایف آئی اے نے عدالت سے سائفر کیس کی تفتیش کی اجازت لی، دوران تفتیش چیئرمین پی ٹی آئی کو کیس میں ملوث پایا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا امکان
ذرائع ایف آئی اے کے مطابق 16 اگست کو عدالت سے چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، تاہم عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور چیئرمین پی ٹی آئی کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا۔ ایف آئی اے کو چیئرمین پی ٹی آئی کا جسمانی ریمانڈ نہ ملنے پر قانونی تحفظات ہیں۔
Comments are closed on this story.