عمران خان کا جیل ٹرائل نہیں ہوسکتا، پی ٹی آئی وکلاء
ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی سماعت سے متعلق پی ٹی آئی وکلاء کا کہنا ہے کہ ملزم کو بھی نہیں پتہ کہ اس کےساتھ کیا ہورہا ہے۔ ہم ایف آئی آرختم کرنے کی کارروائی کریں گے۔
سماعت کے بعد وکلاء نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی پراسیکیوشن دیگرمعاملات پر ہوتی ہے، ایک سابق وزیراعظم یا وزیرخارجہ کی پراسکیوشن قابل تشویش ہے۔
پی ٹی آئی وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل نہیں ہو سکتا، پجیل ٹرائل خطرناک ملزمان کا ہوتا ہے۔
بیرسٹرسلمان صفدر، انتظارپنجوتھا اورنعیم پنجوتھا پرمشتمل وکلاء ٹیم نے سائفر سے متعلق درج مقدمے کے حوالے سےکہا کہ یہ ایف آئی آر رجسٹرڈ ہی نہیں ہونی چاہئیے تھی، ہم ایف آئی آر کو ختم کرنے کی کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کو خود نہیں پتہ کہ وہ اس کیس میں گرفتار تھے، انہیں 15 دن پہلے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔
عمران خان کے وکلاء نے کہا کہ 15 اگست کو ایف آئی اے نے ان کا جسمانی ریمانڈ مانگا جو مسترد کیا گیا۔ ملزم کو بھی نہیں پتہ کہ اس کےساتھ کیا ہورہا ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ جیل میں آنے پر دقت کا سامنا کرنا پڑا۔
سماعت سے قبل قانونی امور پر ترجمان عمران خان نعیم پنجوتھا نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں تحفطات کا اظہارکرتے ہوئے لکھا تھا کہ، ’لیگل ٹیم کے نام دیے تھے لیکن ایک وکیل کو جانے کی اجازت دی جا رہی ہے، یہ کیسا کیس چل رہا جس میں وکلاء کو بھی قانون کے مطابق رسائی نہیں‘۔
کچھ دیر بعد بیرسٹرسلمان صفدر، انتظارپنجوتھا اورنعیم پنجوتھا کو جیل کے اندرجانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔
Comments are closed on this story.