بجلی بلوں میں ریلیف آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط
نگراں وزیراعظم کی زیرصدارت جاری اجلاس میں وفاقی کابینہ نے جولائی اور اگست کے بلز قسطوں میں ادا کرنے کی اصولی منظوری دیدی، حتمی فیصلہ آئی ایم ایف سے منظوری کے بعد نافذالعمل ہوگا۔
کابینہ نے ڈسکوز اور واپڈا ملازمین کے مفت یونٹس کا معاملہ توانائی کمیٹی کو بھیج دیا۔
بجلی کے بلوں کے مسئلے پر نگراں وفاقی کابینہ کا اجلاس آج منگل کو ہوا جس میں عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے اجلاس میں آج دو طرح کے ریلیف دینے پر غور کیا، تاہم اسے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کا بھی ڈر ہے۔
یہ ریلیفز وزارت توانائی میں بدھ کے روز ہونے والے اجلاس میں زیر غور آئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے معاہدے کے سبب حکومت بجلی کے نرخوں میں کمی تو نہیں کر سکتی لیکن بل قسطوں میں وصولی کرنے کو تیار ہے۔
قبل ازیں، اگست میں وصول ہونے والے زائد بلوں کی وصولی سردیوں کے بلوں میں ایڈجسٹ کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ جب بجلی کے کم استعمال کے باعث بل ویسے ہی کم آتے ہیں۔
سب سے بڑی رعایت جو اب تک زیر غور آئی ہے وہ 300 یونٹ والے بجلی صارفین کا ون سیلب بینفٹ بحال کرنے کے حوالے سے ہے۔
ون سلیب بینفٹ حال ہی میں ختم کیا گیا جب حکومت آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مصروف تھی۔
ون سلیب بینفٹ کی موجودگی میں بجلی کی قیمت اس طرح وصول کی جاتی تھی کہ اگر بالفرض کسی صارف کا بجلی بل 210 یونٹ آیا ہے تو 200 یونٹ تک کی بجلی کا کم نرخ لگایا جاتا تھا اور باقی کے 10 یونٹ زائد ریٹ پر فروخت کیے جاتے تھے۔
تاہم ون سلیب بینیفٹ ختم ہونے کے بعد اب اگر کسی صارف نے 201 یونٹ بھی استعمال کر لیے ہوں تو پورے بل پر 200 روپے سے اوپر کا نرخ لاگو ہو جاتا ہے۔ بجلی کے بلوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ یہی ہے۔
اگر ون سلیب بینفٹ بحال ہوگیا تو گھریلو صارفین کو نمایاں ریلیف ملے گا لیکن اس کے نتیجے میں بجلی کی فروخت سے حاصل ہونے والے ریونیو میں کمی آسکتی ہے۔
گذشتہ روز اجلاس میں وزیر توانائی کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ممکنہ ریلیف سے متعلق مختلف آپشنز پیش کیے گئے، بجلی کے بلوں میں شامل ٹیکسز کا بھی جائزہ لیا گیا۔
Comments are closed on this story.