Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

عمران خان ضمانت کے حقدار قرار، قید اور جرمانے کی سزا معطل، تفصیلی فیصلہ جاری

فیصلے میں سپریم کورٹ کے قائم علی شاہ کیس کا حوالہ بھی شامل
اپ ڈیٹ 29 اگست 2023 06:58pm
علامتی تصویر: اے ایف پی
علامتی تصویر: اے ایف پی

توشہ خانہ فوجداری کیس میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی سزا معطل کردی گئی ہے، لیکن ان کے ضمانتی مچلکے جمع نہ ہوسکے، مچلکے جمع نہ ہونے کے باعث رہائی کا روبکار جاری نہ ہوا۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ضمانتی مچلکے کل جمع کرائے جائیں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے منگل کو محفوظ فیصلہ سنایا، جس میں سپریم کورٹ کے قائم علی شاہ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ درخواست گزار ضمانت کا حقدار ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ فوجداری کیس میں سزا معطل کردی گئی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپیل پر گزشتہ روز محفوظ ہونے والا فیصلہ سنا دیا۔ اور چئیرمین تحریک انصاف کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرلی۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے عمران خان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق اورجسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے پیر 28 اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، اور آج 11 بجے سنانے کا کہنا گیا تھا، تاہم دو بار وقت دینے کے بعد بالآخر 1 بجے فیصلہ سنا دیا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ایک بجے کے قریب مختصر فیصلے کا اعلان کیا۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ چئرمین تحریک انصاف کی سزا کے خلاف اپیل کو منظور کیا جاتا ہے، حکم نامہ تحریر ہو رہا ہے کچھ دیر میں مل جائے گا۔ تحریری فیصلے میں سزا معطلی کی وجوہات بتائی جائیں گی۔

عمران خان کی سزا معطلی کا تفصیلی فیصلہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کا 8 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ شام 5 بجے جاری کیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے عمران خان کی تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا معطل کی جاتی ہے۔

سزا معطلی کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے قائم علی شاہ کیس کا حوالہ بھی شامل کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ پر سزا کا فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ضروری نہیں کہ ہر کیس میں سزا معطل ہو، سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ضمانت دینا یا انکار کرنا ہائی کورٹ کی صوابدید ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس کیس میں دی گئی سزا کم دورانیے کی ہے، عدالت سمجھتی ہے کہ درخواست گزار سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا حقدار ہے، سزا معطلی کی درخواست منظور کر کے پانچ اگست کو ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جاتا ہے، درخواست گزار کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرانے پر ضمانت پر رہا کیا جائے۔

بشریٰ بی بی کی اٹک جیل میں عمران خان سے ملاقات

دوسری جانب کیس کا فیصلہ ہوتے ہی بشری بی بی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے اٹک کی ڈسٹرکٹ جیل پہنچ گئیں، پولیس نے انہیں ناکے پر روک لیا، اور کچھ دیر بعد انہیں جیل کے اندر جانے کی اجازت دے دی، جب کہ ان کے ساتھ جانے والے دیگر افراد کو ناکے پر ہی روک لیا گیا۔

بشریٰ بی بی نے عمران خان سے ایک گھنٹہ ملاقات کی اور واپس روانہ ہوگئیں۔

انتخابات کے لیے عمران خان کی نااہلیت کا کیا ہوگا؟

اسلام آباد ہائیکورٹ سے توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد اہم سوال یہ ہے کہ عمران خان کی نااہلی کے حوالے سے کیا ہوگا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی تین برس کی سزا معطل کردی ہے اور ان کی رہائی کا حکم دے دیا ہے۔ عمران خان کسی اور مقدمے گرفتار نہ ہوئے تو وہ آج جیل سے باہر آجائیں گے۔

تاہم عمران خان کی سزا صرف تین برس قید ہی نہیں تھی بلکہ انہیں الیکشن لڑنے کے لیے بھی نااہل قرار دیا گیا تھا۔

سینئر اینکر شوکت پراچہ

آج نیوز کے شوکت پراچہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی نااہلی سزا کی وجہ سے تھی، ہائیکورٹ سے سزا معطل ہونے کے بعد عمران خان کو سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ ان کی نااہلی ختم ہو گئی ہے۔

تاہم شوکت پراچہ کے مطابق فوری طور پر عمران خان کی رہائی کا امکان دکھائی نہیں دیتا۔

قانونی رائے

دوسری جانب ایک قانونی رائے یہ بھی ہے کہ عمران خان کی سزا معطل ہوئی ہے لیکن ان کی conviction معطل نہیں ہوئی یعنی ان کا جرم ختم نہیں ہوا۔ اس صورت میں ان کی نااہلیت برقرار رہے گی۔

بیورو چیف طارق چوہدری

آج نیوز اسلام آباد کے بیوروچیف طارق چوہدری کے مطابق پاکستان میں اعلیٰ عدالتوں کو تین برس یا اس سے کم سزا کسی بھی وقت معطل کرنے کا اختیار ہے تاہم مقدمہ جاری رہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کے معاملے میں عدالت نے سزا معطل کی ہے بری نہیں کیا گیا۔

اسلام آباد کی عدالت نے پانچ اگست کو عمران خان کو سزا سناتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان پر کرپٹ پریکٹسز کا جرم ثابت ہوا ہے، اور عدالت نے عمران خان کو تین برس قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

کیس کا فیصلہ گزشتہ روز محفوظ ہوا تھا

عدالت کی جانب سے پیر کو ہی فیصلہ سنائے جانے کی توقع تھی لیکن الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کے دلائل تین گھنٹے تک چلتے رہے جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

گزشتہ روز الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل مکمل کیے تھے، اور چیرمین پی ٹی آئی کے وکلا لطیف کھوسہ، بابراعوان، علی گوہر اور سلمان اکرم راجا عدالت پیش ہوتے رہے ہیں۔ اور دو رکنی بینچ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی سماعتیں کی۔

گزشتہ روز سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ فیصلہ آج ہی کر دیں گے، لیکن کچھ دیر بعد بتایا گیا کہ توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کل صبح گیارہ بجے یعنی آج سنایا جائے گا، عدالتی عملے نے چیرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کو آگاہ کردیا تھا۔

یاد رہے کہ عمران خان کے وکلا نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ دونوں جگہ درخواستین دائر کررکھی ہیں۔

بدھ 23 اگست کواس حوالے سے سپریم کورٹ میں ہونےوالی سماعت میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ ، ’بادی النظرمیں ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں غلطیاں ہیں‘۔

سپریم کورٹ نے قراردیا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے تک سپریم کورٹ کا 3 رُکنی بینچ معاملے میں مداخلت نہیں کرے گا۔

imran khan

tosha khana case

imran khan arrested

Tosha Khana Criminal Proceedings Case