Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

موٹروے ریپ، ڈرامے نے متاثرہ خاتون کے زخم ادھیڑ دیئے، فریحہ ادریس

’جب سب جانتے تھے کہ وہ کبھی بھی لائم لائٹ میں نہیں آنا چاہتیں تو ایسا کیوں کیوں گیا؟‘
اپ ڈیٹ 29 اگست 2023 09:33am

انتباہ: اس خبر کا مواد کچھ لوگوں کیلئے باعثِ تکلیف ہوسکتا ہے۔

پاکستان میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں سے ایک موٹروے ریپ کیس شاید ہی کسی ذہن سے محو ہوا ہو، 9 ستمبر2020 کو پیش آنے والے اس واقعے میں لاہورکے قریب موٹر وے پررات کے وقت دو ملزموں نے لوٹ مار کے بعد بچوں کے سامنے خاتون کا ریپ کیا تھا۔

اس واقعے کے بعد لوگ خصوصاً رات کے اوقات میں سفر کرنے سے ڈرتے تھے، واقعے کی حساسیت کے پیش نظرریپ کا شکار ہونے والی خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی تھی ۔

اس واقعے کی متاثرہ خاتون کو جیو ٹی وی پر نشرہونے والے ڈرامہ سیریل ’حادثہ‘ کو دیکھ کر ایک باراسی کرب اور اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

موٹروے واقعے سے متاثرہ اس ڈرامے میں مرکزی کردار اداکارہ حدیقہ کیانی نے ادا کیا ہے۔ اس جُرم کا پورا منظر نامہ دکھائے جانے والے اس ڈرامہ سیریل میں بظاہر متاثرہ خاتون اور اس کے اہل خانہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو دکھایا گیا ہے۔ حالانکہ خاتون کی شناخت پوشیدہ رکھی گئی تھی۔

ڈرامہ آن ائر جانے کے بعد متاثرہ خاتون نے معروف صحافی فریحہ ادریس سے بات کی ہے جنہوں نے ڈرامے سے خاتون کو پہنچنے والے درد اور تکلیف کو شیئرکیا ہے۔

انہوں نے اس بات پرحیرت کا اظہار کیا کہ ڈرامہ بنانے والے کیسے پوری کہانی کی نقالی کرسکتے ہیں جبکہ خاتون کی شناخت تو کبھی سامنے لائی ہی نہیں گئی۔

فریحہ ادریس نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر بتایا کہ موٹروے ریپ کیس کی متاثرہ خاتون کی فون کال سُنتے ہی انہوں نے خود بھی رونا شروع کردیا کیونکہ وہ انتہائی تکلیف میں تھیں۔

خاتون اینکر کے مطابق Z (نام کا ابتدائی حرف) نے سوال اٹھایا کہ جب سب جانتے تھے کہ وہ کبھی بھی لائم لائٹ میں نہیں آنا چاہتیں تو ایسا کیوں کیوں گیا؟

اس ڈرامے کے باعث دُہرے صدمے سے گزرنے والی خاتون نے اینکرکے توسط سے پوچھا کہ، ’کیا یہ سب پیسہ کمانے کے بارے میں ہے؟ کیا کسی کو اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ مجھ پر میرے بچے اور شوہر پر کیا گزر رہی ہوں گی؟میرا ہر دن ایک جدوجہد ہے اور میں صرف اپنے بچوں کے لیے زندہ ہوں۔ انہوں نے میرے بچوں کی بھی پرواہ نہیں کی۔ کیا آپجانتے ہیں کہ میرے بچے بُھولے نہیں ہیں۔جب بھی کوئی دروازے پر زور سے دستک دیتا ہے تو میرے بچے فکر مند نظروں سے میری طرف دیکھتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ میں ڈر جاؤں گی‘۔’۔

متاثرہ خاتون کی خواہش ہے کہ اس ڈرامے کو نہ دکھایا جائے۔ وہ یہ جاننا چاہتی ہیں کہ وہ پروڈیوسر اجازت لیے بغیر اُن کی زندگی پر ڈرامہ بنا سکتے ہیں۔

فریحہ ادریس نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر بتایا کہ خاتون نے سوال اٹھایا کہ جب سب جانتے تھے کہ وہ کبھی بھی لائم لائٹ میں نہیں آنا چاہتیں تو ایسا کیوں کیوں گیا؟۔

خاتون صحافی نے مزید بتایا کہ خاتون کے مطابق کیس میں تفتیشی سینئر افسران میں سے ایک کا انتقال ہوچکا ہے اور وہ نئے پولیس افسر کے ساتھ رابطے میں ہے ۔ فورس میں موجود ہر کوئی اسے اپنی بہن کہتا ہے اور اسے بتاتا ہے کہ وہ کتنی ”بہادر“ ہے۔ “لیکن یہ بہادری اس کے بچوں کے لیے، انصاف کے حصول کے لیے جاری رکھنے کا ایک شو ہے ، ڈرامہ بنانے والوں نے انصاف کا انتظار بھی نہیں کیا، اور اپنے فائدے کے لیے چیزوں کو مصالحہ لگایا۔

متاثرہ خاتون نے اپنےتحفظات کا مزید اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بات جب ڈرامہ دیکھا تو وہ ڈرائیونگ سین تھا اور میں مکمل طور پر صدمے کا شکار تھی، اس وقت مجھے احساس ہی نہیں ہوا تھا کہ وہ میری کہانی ادا کررہے ہیں۔

ڈرامے میں دکھائی گئی سنسنی خیزی کو اپنے درد کا مذاق اڑانا قرار دینے والی خاتون نے کہا کہ۔ ’ ڈرامہ لکھنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس طرح کا واقعہ ’’تکلیف دہ‘‘ ہے اور کسی کے درد پر پیسہ کمانا بھیانک ہے۔ یہ صرف ریٹنگ کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ زندگی بھر مجھ پر یہ ٹیگ لگانا چاہتے ہیں کہ میں وہ موٹر وے والی ہوں۔’۔

فریحہ ادریس کو حال دل سنانے والی خاتون نے مزید کہا کہ اب جب وہ زندہ ہے تو لوگ اس کے مرنے کو یقینی بنا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ سو نہیں پارہیں اور دوبارہ نیند کی گولیاں شروع کرنے کا سوچ رہی ہیں۔

متاثرہ خاتون کے دل کا حال لوگوں تک پہنچانے والی فریحہ ادریس نے امید ظاہر کی کہ سوشل میڈیا صارفین اس حوالے سے پیمرا کوشکایت درج کرائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ریپ اور خواتین کے مسائل سے نمٹنے والی تنظیمیں آگے آئیں اور اس معاملے کی غیر حساسیت کو دیکھیں۔

drama

Geo TV

Hadsa