Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

افغانستان میں خواتین کے پارک میں داخلے پر پابندی، وجہ بھی بتا دی گئی

ہیومن رائٹس واچ نے پابندی کو افغان خواتین پرعائد پابندیوں کی فہرست میں تازہ اضافہ قراردیا
شائع 28 اگست 2023 08:51am
تصویر/ اے ایف پی
تصویر/ اے ایف پی

طالبان نے افغانستان کے مقبول ترین نیشنل پارکس میں سے ایک میں خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کر دی جس کے بعد عوامی مقامات پر خواتین کی رسائی کم کرنے کیلئے پابندیوں کی ایک طویل فہرست میں اضافہ ہوا ہے۔

ہر سال ہزاروں افراد بند امیرنیشنل پارک کا دورہ کرتے اور ملک کے وسطی صوبے بامیان میں نیلم نیلی جھیلوں اور بلند و بالا چٹانوں کے حیرت انگیز مناظر کا لطف اٹھاتے ہیں۔

اس پابندی کا اعلان تب کیا گیا جب قائم مقام وزیر برائے نائب و فضیلت نے شکایت کی کہ پارک میں آنے والی خواتین حجاب پہننے کے مناسب طریقے پر عمل نہیں کر رہی ہیں۔

محمد خالد حنفی نے سکیورٹی فورسز سے کہا کہ وہ خواتین کو پارک میں داخل ہونے سے روکنا شروع کریں۔

ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے اس پابندی کو افغان خواتین پر عائد پابندیوں کی بڑھتی ہوئی فہرست میں تازہ ترین قرار دیا ہے۔

سال 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے حکام نے لڑکیوں کے زیادہ تر سیکنڈری اسکول بند کر دیے ہیں، خواتین کو یونیورسٹیوں میں داخلے سے روکنے کے علاوہ خواتین پر مشتمل افغان امدادی عملے کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔

اس کے علاوہ خواتین کے لیے بیوٹی پارلرز پر پابندی اور باتھ ہاؤسز، جم اور پارکس سمیت عوامی مقامات کی بڑی تعداد کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

افغان خواتین اور لڑکیوں پر طالبان کا جبر روکنے کیلئے دنیا کو متحد ہونا ہوگا

ہیومن رائٹس واچ کی ہیدر بار کا کہنا ہے کہ، ’میں نے ایک سے زائد افغان خواتین کو یہ کہتے سنا ہے کہ طالبان انہیں سانس لینے کی اجازت نہیں دیں گے‘۔ یہ بہت مضحکہ خیز لگتا ہے جب تک کہ آپ انہیں ایسی چیزیں کرتے ہوئے نہیں دیکھتے جیسے خواتین کو گھر سے باہر جانے اور فطرت سے لطف اندوز ہونے سے روکنے کی کوشش کرنا۔

سنہ 2013 میں یہ پارک اس وقت تبدیلی کی علامت بن گیا جب یہ اعلان کیا گیا کہ پارک میں چار خواتین رینجرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

طالبان کی اقتدار میں واپسی کے دو سال سے زیادہ عرصے کے بعد یہ خواتین کو عوامی دائرے سے باہر دھکیلنے کی منظم کوششوں کا تازہ ترین ذریعہ ہے۔

پارک پر پابندی کے بعد افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ نے سوشل میڈیا پر تبصرہ کیا، ’کوئی وضاحت کر سکتا ہے کہ شریعت اور افغان ثقافت کی پاسداری کے لیے بند امیر جانے والی خواتین پر یہ پابندی کیوں ضروری ہے؟‘۔

طالبان طویل عرصے سے اس بات پر قائم ہیں کہ وہ اسلامی قانون اور افغان رسم و رواج کی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔

ہیدر بار نے کہا کہ یہ پابندی لگانے کی کسی معقول وجہ کا تصور کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ، ’آپ ظلم کے علاوہ اور کیا وضاحت سوچ سکتے ہیں؟‘۔

afghanistan

afghan taliban

Women