پی ٹی آئی کی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پر تنقید، وزارت قانون کا رد عمل آگیا
تحریک انصاف کی جانب سے ان کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر چیف جسٹس اسلام آباد ہاٸیکورٹ پر تنقید کی گئی تھی، جس پر وزارت قانون وانصاف نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں ملکی اداروں پر حملے سے باز رہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہاٸیکورٹ پر پی ٹی آٸی سوشل میڈیا کی ٹرولنگ پر وزارت قانون وانصاف کا رد عمل سامنے آ گیا ہے۔
اتوار کو وفاقی وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری بیان میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق پر ’ایک سیاسی جماعت کی طرف سے سوشل میڈیا کے ذریعے حملے کی شدید مذمت‘ کی گئی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق اس بیان میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں ملکی اداروں پر حملے سے باز رہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت پیر کے لیے مقرر ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ جمعے کو الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کی عدم حاضری کی بنا پر چیف جسٹس نے سماعت ملتوی کرنے کا حکم دیا تھا۔ اٹک جیل میں قید عمران خان کو توشہ خانہ سے لیے تحائف اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کے الزام میں جج ہمایوں دلاور کی ٹرائل کورٹ نے تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔
خیال رہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج ہمایوں دلاور کو اُن کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے او ایس ڈی (آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی) بنا دیا گیا ۔ ہمایوں دلاور کے تبادے کا یہ نوٹیفیکشین اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت پر جاری کیا گیا۔
جج ہمایوں دلاور نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط میں لکھا تھا کہ ’ایک سیاسی جماعت کے چیئرمین کے خلاف الیکشن ایکٹ کے تحت کریمنل کمپلینٹ کا فیصلہ سنایا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر میرے خلاف مہم چلائی گئی۔‘ نام لیے بغیر ان کا اشارہ بظاہر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ان کے کارکنان کی طرف تھا۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹس سے جسٹس عامر فاروق تنقید کی گئی تھی، اور پی ٹی آئی نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ جسٹس عامر کا ہر فیصلہ پہلے فیصلے سے متصادم ہوتا ہے، ان فیصلوں سے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو فائدہ ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی کی تنقید پر قانونی ماہرین نے ٹویٹ کا مقصد عدلیہ کو زیر کرنے اور پریشر ڈالنے کا گھناؤنا ہتھکنڈا قرار دیا۔
دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے گروہ کا سراغ لگا کر مقدمہ چلایا جائے گا، ان ٹرولرز کی شناخت کر کے ان کی گرفتاری اور ریڈ وارنٹ کے لیے انٹرپول جیسی بین الاقوامی ایجنسیوں کا بھی سہارا کیا جائے گا، یہ ٹرولز قانون کی گرفت سے نہیں بچیں گے۔
پی ٹی اے کے مطابق جو کوئی بھی ایسے پیغامات فارورڈ کرے گا وہ بھی الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے تحت اسی جرم کا مرتکب ہوگا۔ پی ٹی اے نے موبائل فون استعمال کرنے والوں کو خبردار کر دیا ہے۔
Comments are closed on this story.