اسپین میں بوسہ لینے کا تنازع شدید، خاتون کھلاڑی کا رضامندی سے انکار
فیفا ویمنزورلڈ کپ ٹرافی جیتنے کے بعد ہسپانوی فٹ بال ٹیم کی کھلاڑی جینی ہرموسونے فٹبال فیڈریشن کے صدرلوئس روبیالز کے اس دعویٰ کو مستردکیا ہے کہ ناپسندیدہ بوسہ لینے میں خاتون کھلاڑی کی رضا مندی شامل تھی۔
اسپین کی جانب سے ویمنز ورلڈ کپ جیتنے کے بعد لوئس روبیالز نے فارورڈ جینی ہرموسو کو سر سے پکڑکرہونٹوں پر بوسہ دیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا اس حوالے سے بھرپور بحث دیکھنے میں آئی۔
جمعہ 25 اگست کو شدید تنقید کا نشانہ بنائے جانے لوئس روبیالز نے استعفیٰ دینے سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ہرموسو نے کہا تھا کہ وہ انہیں ’ہلکا سا بوسہ‘ دے سکتے ہیں۔
اس بیان کے بعد ہسپانوی کھلاڑی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بوسہ لینے میں ان کی رضامندی شامل نہیں تھی۔
امریکی چینل سی این این کے مطابق خاتون کھلاڑی کا کہنا ہے کہ ہسپانوی فٹ بال فیڈریشن کے صدرلوئس روبیلزکا اقدام صحیح ثابت کرنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
جینی ہرموسو نے سوشل میڈیا پراس حوالے سے لکھا، ’میرے فیصلے کے باوجود، یہ بتانا ضروری ہے کہ مجھ پر ایسا بیان دینے کیلئے مسلسل دباؤ ڈالاجارہا ہے جو مسٹر لوئس روبیالز کا عمل صحیح ثابت کر سکے‘۔
ہرموسو کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کے بعد خود کو غیرمحفوظ محسوس کررہی ہیں اور انہیں غیرمتوقع طور پرایک ایسی صورتحال کاسامنا کرنا پڑا ’جس میں ان کی مرضی شامل نہیں تھی‘۔
جینی ہرموسو نے شکوہ کیا کہ ایک بات واضح ہے کہ انہیں عزت واحترام نہیں دیا گیا۔
واضح رہے کہ اتوار20 اگست کو اسپین نے سڈنی میں ویمنز ورلڈ کپ فائنل میں کامیابی حاصل کی تھی۔ میچ کے بعد تقسیم انعامات کے دوران فٹبال فیڈریشن کے صدر لوئس روبیلز نے 33 سالہ کھلاڑی جینی ہرموسو کو لبوں پربوسہ دیا تھا جو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوا۔
بعد ازاں خاتون کھلاڑی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ اس بات کی توقع نہیں کررہی تھیں۔
دوسری جانب شدید عوامی ردعمل کے باوجود 46 سالہلوئس روبیلز نے عہدے سے مستعفی ہونے سے انکارکردیاہے۔
جمعہ 25 اگست کو فیڈریشن کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں لوئس کا کہنا تھا کہ وہ ، ’آخرتک لڑیں گے‘۔
فٹبال فیڈریشن کے صدر نے اپنے اقدام کو ’باہمی رضامندی‘ قراردیتے ہوئے اپنے خطاب میں کئی بار کہا کہ وہ مستعفی نہیں ہوں گے۔
جینی ہرموسو سمیت اسپین کی ٹیم کی کھلاڑیوں سمیت دیگر پروفیشنل خواتین فٹبالرز نے مطالبہ کیا ہے فیڈریشن کے صدرکو عہدے سے ہٹائے جانے تک وہ ملک کیلئے نہں کھلیں گی۔
Comments are closed on this story.