Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

مہاجرین کے نام پر امریکی حکومت کا ایلون مسلک کی کمپنی پرمقدمہ

'کیس سیاسی مقاصد کیلئے محکمہ انصاف کو ہتھیار بنانے کا ایک اور کیس ہے' مسک
شائع 25 اگست 2023 11:32am
ایلون مسک - تصویر: روئٹرز/ فائل
ایلون مسک - تصویر: روئٹرز/ فائل

امریکی حکومت نے ایلون مسک کی ملکیت والی راکٹ کمپنی اسپیس ایکس پر پناہ گزینوں کے ساتھ مبینہ طور پر امتیازی سلوک کرنے پر مقدمہ دائر کیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسپیس ایکس نے غلط دعویٰ کیا ہے کہ کمپنی ایکسپورٹ کنٹرول قوانین کی وجہ سے صرف امریکی شہریوں اور مستقل رہائشیوں کی خدمات حاصل کر سکتی ہے۔

محکمہ انصاف کے مطابق اگرچہ اسپیس ایکس کو بیرون ملک کچھ اشیاء اور ٹیکنالوجیز کی ترسیل پر قانونی پابندیوں کی تعمیل کرنا ہوگی، لیکن امریکی قانون کے مطابق کمپنیوں کو پناہ گزینوں اور پناہ گزینوں کے ساتھ شہریوں یا گرین کارڈ ہولڈرز کے مقابلے میں مختلف سلوک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

محکمہ انصاف کے مطابق عدالتوں سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اسپیس ایکس پر سول جرمانے عائد کریں اور پناہ گزینوں اور پناہ گزینوں کی واپسی کا مطالبہ کریں جو ملازمت کے لیے درخواست دینے سے محروم رہے۔

محکمہ انصاف کے شہری حقوق ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کرسٹین کلارک نے کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اسپیس ایکس شہریوں اور پناہ گزینوں کو ان کی شہریت کی حیثیت کی وجہ سے منصفانہ طور پر غور کرنے یا بھرتی کرنے میں ناکام رہا اور وفاقی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اہلیت سے قطع نظر انکی خدمات پر پابندی عائد کردی۔

اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ ، ’ہماری تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ اسپیس ایکس میں بھرتی کرنے والوں اور اعلی ٰ سطح کے عہدیداروں نے ایسے اقدامات کیے جن سے ملازمین اور پناہ گزینوں کی کمپنی میں کام کے مواقع تلاش کرنے کی حوصلہ شکنی ہوئی۔

ردعمل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں مسک نے کہا کہ یہ مقدمہ ’سیاسی مقاصد کے لیے محکمہ انصاف کو ہتھیار بنانے کا ایک اور کیس ہے۔‘

ایکس کے مالک کا کہنا ہے کہ ’اسپیس ایکس کو بار بار بتایا گیا تھا کہ کسی ایسے شخص کو ملازمت پر رکھنا جو امریکا کا مستقل رہائشی نہیں ، اسلحے کی اسمگلنگ کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوگی، جو ایک مجرمانہ جرم ہوگا۔‘

مسک کے مطابق، ’کینیڈا کے NORAD کا حصہ ہونے کے باوجود ہم کینیڈا کے شہریوں کو ملازمت پر بھی نہیں رکھ سکتے تھے‘.

اسپیس ایکس نے فوری طور پر اس حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست پرجواب نہیں دیا۔

واضح رہے کہ دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک مسک نے 2002 میں اسپیس ایکس کی بنیاد رکھی تھی جس کا مقصد خلائی مشنوں کے اخراجات کو کم کرنا اور مستقبل میں بین السیاروی سفر کو آسان بنانا تھا۔

کمپنی اسٹار لنک کے ذریعے ایک تجارتی انٹرنیٹ سروس بھی پیش کرتی ہے ، جو ہزاروں نچلے مدار سیٹلائٹس کا مجموعہ ہے ، جس نے روس کے ملک پر حملے کے بعد سے یوکرین کے میدان جنگ کے مواصلات میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

ٹویٹر

Elon Musk